نواز شریف کی پاکستان دشمنوں سے ملاقاتیں، بھارتی بیانیے کی حمایت

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
میاں نواز شریف کی پاکستان دشمنوں سے ملاقاتیں بھارتی بیانیے کی حمایت کر رہی ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت بھارتی سرپرستی میں پاکستان کا امن تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے جبکہ لندن میں میاں نواز شریف  افغان سلامتی امور کے مشیر حمد اللہ محب اور وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ میاں نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں وہ علاج کے بہانے جھوٹ بول کر لندن گئے اور اب وہاں بیٹھ کر ان لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں جو ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے، پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی افغان سلامتی امور کے مشیر سے ملاقات واضح طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی "را" اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی "این ڈی ایس" کے بیانیے کی حمایت ہے۔ چند روز قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان پر الزام تراشی کی، تاشقند میں ہی بھارتی صحافی نے وزیراعظم پاکستان سے طے شدہ سوال پوچھا اس کے بعد داسو کا واقعہ ہوا ان تمام واقعات سے پہلے لاہور میں دہشت گردی کا واقعہ ہونا اور اسی دوران بھارتی قونصل خانے کے قریب سے ایک افغانی کرنل کے کمپاونڈ سے تین ارب روپے برآمد ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت ہر راستے سے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں وہ افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی اور ان کے ساتھیوں کو مہرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ان واقعات کے پس منظر میں میاں نواز شریف کی افغان حکام سے ملاقاتیں یہ ثابت کر رہی کہ وہ لندن بیٹھ کر پاکستان دشمنوں کے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں۔ بھارت اور افغانستان، پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب کرنے اور پاکستان میں موجود چینی ماہرین کے لیے مسائل پیدا کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں دوسری طرف میاں نواز شریف افغان حکام کے ساتھ پینگیں بڑھا رہے ہیں۔ کوئی شک نہیں کہ آنے والے دنوں میں میاں نواز شریف بھارتی دوستوں سے بھی ملاقاتیں شروع کر دیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کی اعلیٰ قیادت کو اپنے بھگوڑے قائد کی ان سرگرمیوں پر وضاحت دینا ہو گی۔ ریاستی اداروں کو بھی میاں نواز شریف کی سرگرمیوں پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی، ایک سزا یافتہ اور عدالتوں سے بھاگے ہوئے شخص کو کب تک کھلے عام قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔اشرف غنی پاکستان مخالف ہے اور میاں نواز شریف اشرف غنی کے مشیر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ پاکستان مختلف محاذوں پر ملک دشمنوں کے خلاف نبرد آزما ہے وہیں تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں جب افغانستان سے دراندازی ہو رہی ہے میاں نواز شریف کی پاکستان دشمنوں سے فخریہ ملاقاتیں ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ لوگوں کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ میاں نواز شریف کو کیوں نکالا گیا۔

ای پیپر دی نیشن