آزاد کشمیر کے عوام آج کے عام انتخابات میں  روایات توڑیں گے یا ماضی کا طرزعمل برقرار رہے گا

فیصل ادریس بٹ

آزاد کشمیر کے عوام آئندہ پانچ سال کے لیے آج اپنے حکمرانوں کا انتخاب کر رہے ہیں ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اسلام آباد کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو آزاد کشمیر میں بھی حکومت سازی کا موقع ملے گا یا اس بار روایات ٹوٹیں گی اور مسلم لیگ نون یا پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی دوسری جماعت کو برتری حاصل ہو گی اس کا فیصلہ تو آج شام کو ہو جائے گا مگر یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ ہر الیکشن کی طرح اس الیکشن میں بھی سیاسی جماعتوں میں نے دل کھول کر وعدے کیے ہیں مقبوضہ کشمیر کو آزاد کروانے سے لے کر آزاد کشمیر کے عوام کو روٹی کپڑا مکان اور تعمیر نو کے ساتھ ساتھ انہیں نوکریاں دینے کے بھی بڑے وعدے کیے گئے وزیراعظم پاکستان تو سب سے بازی لے گئے جنہوں نے اپنے آخری جلسوں میں آزاد کشمیر کے عوام کو ان کی مرضی کے مطابق آزاد ریاست بنانے کے لیے ریفرنڈم کا وعدہ بھی کردیا وزیراعظم عمران خان یہ بات پہلے بھی ایک بار کر چکے ہیں مگر اس بار لوگوں نے یہ سمجھا کے سلپ آف ٹنگ ہے دوسری بار یہ بات کرنے کا مقصد یا تو ان کی سنجیدگی ہے یا اس معاملے میں پہلے کہی ہوئی بات کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں یا الیکشن جیتنے کے لئے محض ایک سیاسی نعرہ تھا مگر یہ جو کچھ بھی تھا اس پر عملدرآمد ہونا خارج الامکان ہے، کشمیر کے عوام غربت اور مہنگائی کے باوجود پڑھے لکھے اور باشعور ہیں وہ اس طرح کے سیاسی نعروں پر کم ہی یقین کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف نے زلزلہ متاثرین کے نام پر اکٹھے کیے گئے چھ ارب ڈالر کہاں خرچ کیے پورا آزاد کشمیر زلزلہ سے متاثر ہوا تھا اور متاثرین ابھی تک ٹوٹے پھوٹے گھروں میں رہتے ہیں اس دوران تین مرتبہ حکومتیں تبدیل ہوئیں مگر ان کی چھت پختہ نہ ہو سکی تو اب جن کی اپنی حکومتیں بن چکی ہیں وہ انہیں گھر دینے کے وعدے پر عملدرآمد کیسے کریں گے ہاں یہ ان کی محبت ہو سکتی ہے کہ وہ یہ کہے کہ ہمارے بچوں کو روزگار ملے نہ ملے ہم آپ کو تخت پر ضرور بٹھائیں گے مقبوضہ کشمیر میں سات سو بیس دنوں سے جاری بالم و ستم کے سلسلہ کو رکوانے کے لئے عملی طور پر کچھ نہ کرنے والے انہیں کیسے آزادی دلاسکتے ہیں مگر وہ صرف اس امید پر ان کے جلسوں میں آتے رہے کہ اب ان کی زندگی کی مشکلیں کم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں گے آزاد کشمیر میں عوام حق حکمرانی کس کو دیتے ہیں وہ فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں کو قبول کرنا چاہیے کشمیر کی حساسیت اور دنیا میں پاکستان کے موقف کو اسی صورت قیمت مل سکتی ہے تاکہ آج کے الیکشن پر دنیا بھر میں کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے الیکشن کی شفافیت حق کی راہ دہی کا آزادانہ استعمال اور غیر جانبداری پاکستان کے ارباب اختیار کے لیے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے میں آسانیاں پیدا کرے گی پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خطے میں قیام امن اور استحکام کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے اس میں کوئی شک نہیں کے نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی الحاق پاکستان کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہونے والے شہداء  کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا جاتا ہے کشمیری عوام کی قربانیاں اور جدوجہد کسی الگ ریاست کے لئے نہیں نہ ہی کسی نے یہ مطالبہ کیا ہے ہر کشمیری کا ایک ہی نعرہ رہا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان تو پھر کشمیر کو آزاد ریاست بنانے کی بات  مناسب نہیں ہمارے سیاستدانوں کو میں نعرے لگانے یا تقریر کرتے ہوئے  محتاط رہناچاہیے کشمیریوں سے اپنی حمایت اور ہمدردی کا اظہار اس طریقے سے کیا جا سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و زیادتیوں اور جبر و تشدد پر ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے وزیراعظم کی اس بات سے ہر شخص اتفاق کرتا ہے کہ کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیے اس کا بہترین طریقہ علاج کے انتخابات کے نتیجے کو تسلیم کرکے بھی اس بات کا ثبوت دیا جاسکتا ہے کہ کشمیری عوام کی رائے ہمارے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہے آج کے انتخابی معرکے کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کے ساتھ الیکشن مہم میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتیں شانہ بشانہ کھڑی ہو جائیں تمام سیاسی جماعتوں کے کشمیری عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر اس مرتبہ عمل درآمد کروایا جائے یہ بھی امکان ہے کہ اس مرتبہ انتخابی معرکے میں شاید کوئی ایک جماعت کو واضح برتری حاصل نہ کر سکے تو ہمیں اپنی سیاسی دشمنی یہ ترک کرتے ہوئے ایسی مخلوط حکومت کی طرف سے دل کے ساتھ بڑھناچاہیے جو کشمیری عوام کی اکثریت کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھا سکے نئی منتخب حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر زیرالتوا بحالی کا ایسا کام کرے جو 8 اکتوبر 2005 کے سانحے کی ساری نشانیاں مٹا دے کشمیری نوجوانوں کو روزگار میسر کریں اور وزیر اعظم اپنے وعدوں کے مطابق وہاں کے نوجوانوں کو چھوٹے قرضے اور نوکریاں فراہم کریں یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر آزاد کشمیر دنیا کا بہترین سیاحتی مقام  بن سکتا ہے اور آزاد کشمیر ایک ایسی مثال بن جائے گی جس کو ہم دنیا کے سامنے یہ کہہ کر پیش کر سکیں گے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کو بھی ایسا ہی دیکھنا چاہتے ہیں مگر یہ اسی وقت ممکن ہے جب آزاد کشمیر میں الیکشن لڑنے والی تمام جماعتیں ایک پیج پر آ جائیں پاکستان زندہ باد کشمیر بنے گا پاکستان

ای پیپر دی نیشن