اسلام آباد (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹرسے) جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا کی عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج سابق پاکستان سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو روزہ توسیع کر دی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کو عدالت پیش کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کون ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے تین دن میں اس سے آلہ قتل چاقو برآمد کر لیا جبکہ اس سے پستول اور آہنی مکا بھی قبضہ میں لیا گیا اور خون کے نمونہ جات لیے ہیں، ملزم کا موبائل ریکور کرنا ہے استدعا ہے کہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے، اس موقع پر مدعی مقدمہ کی طرف سے شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ موبائل برآمدگی بہت ضروری ہے، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعدازاں ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو روزہ توسیع کرتے ہوئے۔ پیر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ ادھر ملزم ظاہر جعفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی شہری ہوں پاکستانی نہیں ہوں، کچھ بھی ہے تو وکیل آپ کو بتائیں گے۔ سابق سفارتکار کی بیٹی کے سفاکانہ قتل کی واردات کی تفتیش میں پولیس اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مار رہی ہے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم کی جانب سے اپنی مدعیت میں درج کرائی گئی ایف آئی آر نمبر380/21 پولیس کیلئے کئی سوال چھوڑ گئی ہے۔ تو پولیس مجھے ہائوس نمبر7 سٹریٹ نمبر60 سیکٹر ایف سیون فورلے کر آئی یہ گھر ذاکر جعفر کا ہے میں نے اندر جاکر دیکھا کہ میری بیٹی نور مقدم کو بیدردی سے تیز دھار آلے سے قتل کرکے اس کا سر جسم سے کاٹ کر الگ کردیا ہے جس کی نعش میں نے شناخت کرلی ہے میری بیٹی نور مقدم کو ظاہر ذاکر نے ناحق قتل کرکے سخت زیادتی کی ہے۔ والد نے پولیس کے ہمراہ بیٹی کی نعش جائے وقوعہ پر جاکر شناخت کی اور والد نے ایف آئی آر میں ظاہر ذاکر کوملزم نامزد کیا پولیس کے ہومیسائیڈ یونٹ کے اس قتل کیس میں تفتیش کا وفاقی پولیس کی جانب سے تاحال کوئی پہلو سامنے نہیں لایا گیا۔ سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کے ملزم سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ قریبی ذرائع کے مطابق ملزم نے ساری واردات منصوبہ بندی کے تحت کی واردات سے چند روز قبل ملزم نے دوستوں سے بھی مشاورت کی اور دوستوں سے پوچھا کہ کسی کو قتل کر دوں تو کیا پکڑا جاؤں گا امریکی شہری ہوں مجھ پر کیس نہیں بنے گا۔ ملزم نے دوستوں سے کہا کہ اپنے والدین کو قتل کر دوں تو کیا مجھے پکڑا جائے گا ملزم نے نور مقدم کو اپنے گھر بلایا اور اس کا فون بھی آف کرا دیا۔ والد نے نور مقدم کا فون آف ملنے پر اس کے دوستوں سے رابطہ کیا۔ دوست ملزم کے گھر گئے لیکن ملزم نے نور مقدم کی موجودگی سے انکار کیا۔ دوستوں اور ملزم ظاہر جعفر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ملزم کا دوستوں سے کہنا تھا کہ پہلے بھی امریکی شہری رہا ہو گئے۔ نور مقدم کو ملزم تشدد کا نشانہ بناتا رہا۔ نور مقدم کے فرار کی کوشش بھی کی ملزم نے منصوبہ بندی کی تھی واردات کے بعد امریکہ فرار ہو جاؤں گا۔ ظاہر جعفر 2016ء میں یو کے سے لڑکی پر حملے کے الزام میں ڈی پورٹ ہوا تھا۔