فرقہ وارانہ منافرت‘ اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا جرم ہے: طاہر اشرفی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) متحدہ علماء بورڈ اور پاکستان علماء کونسل نے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے پیغام پاکستان کی روشنی میں ضابطہ اخلاق جاری کر دیاہے۔ ضابطہ اخلاق کو پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کا نام دیا گیا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے متحدہ علماء بورڈ کا وفد 27 جولائی سے راولپنڈی سے دورے کا آغاز کر رہا ہے۔ بورڈ نے محرم الحرام میں امن وامان کے قیام کیلئے 14نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کوپیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کا نام دیتے ہوئے اسے ملک بھر میں نفاذ کیلئے 27 جولائی سے پاکستان بھر کے دورے شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے فرقہ وارانہ منافرت، اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اورفساد فی الارض اور قومی و ملی جرم ہے تمام مسالک کے علماء انتہا پسندانہ سوچ اورشدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج اورسلامتی کے اداروں کی ملک وقوم کیلئے قربانیوں اور جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں پاکستان میں امن وامان کا قیام، افغانستان اور مسئلہ کشمیر مشترکہ مسائل ہیں سیاسی جماعتوں کوسیاسی مفادات کیلئے ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے دشمن کو تقویت ملے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ علماء بورڈ کے آفس سیرت اکیڈمی قرآن کمپلیکس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ حسین اکبر، علامہ زبیر عابد، مولانا اسداللہ فاروق، محمد اسلم صدیقی سمیت علماء کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر میڈیا کو14نکات پرمشتمل پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی کاپیاں بھی جاری کی گئیں۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا محرم الحرام میں سوشل میڈیا پرنفرتیں پھیلانے والے مواد کو روکنے کیلئے قانون حرکت میںآئے گا۔ کرونا وائرس کی چوتھی لہر بھی سامنے آچکی ہے اس لئے محرم الحرام میں اجتماعات کے دوران حکومت کے طے کردہ ایس او پیز کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جس سے کوئی غداری نہیں کرسکتا، سیاسی جماعتوں کے بعض افراد مسئلہ کشمیر کو متنازعہ بنانے کی کوششوں میں ہیں، وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر اس وقت دنیا بھر میں اجاگر ہواہے اس وقت اوآئی سی، پوری دنیا مسئلہ کشمیر پرپاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑی ہے ایسے موقع پر مسئلہ کشمیر بارے منفی پراپیگنڈہ کرنا کہ کشمیر کو صوبہ بنایا جائے گا یہ مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچانے اور دشمن کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ علامہ حسین اکبر کا کہنا تھا کہ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر کسی کو اعتراض نہیں اسے پاکستان بھر میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن