لاہور(کامرس رپورٹر )تاجر برادری نے حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ پاکستانی کرنسی میں تجارت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید تقویت ملے گی اور خطے میں خوشحالی بھی آئے گی۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے گزشتہ روز خرم گلزار کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان تجارت ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اس سے دونوں ملکوں میں ترقی، ترقی اور خوشحالی کے دور کے آغاز میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سال کے لیے افغانستان کے ساتھ زمینی راستوں کے ذریعے تمام مصنوعات کی تجارت روپے میں کرنے کی اجازت دینے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ بینکنگ چینلز کے ذریعے کرنسی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ کاروباری برادری کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا اور اس سے ہمارے ادائیگیوں کے توازن کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان میں باقاعدہ بینکنگ چینلز کی بحالی تک یہ نظام برقرار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستانی مصنوعات کے لیے تیسری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے لیکن گزشتہ چند سالوں میں رجحان بدل گیا ہے۔انہون نے کہا کہ پاک افغان دوطرفہ تجارت میں 8 بلین ڈالر سالانہ کا پوٹینشل ہے اور حالیہ فیصلے کے بعد اب مزید آسانی دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ طورخم بارڈر پر نصب سکینرز کو فوری طور پر دوگنا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سامان کی ہینڈلنگ کو تیز کیا جا سکے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر ناقص تجارتی انفراسٹرکچر کو بھی جدید اور سائنسی خطوط پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں طرف سے تجارتی سامان کے بلاتعطل بہاو ¿ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پائیدار ترقی اور نمو کیلئے معیشت میں بہتری کی اشد ضرورت ہے، پاکستان افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دے کر دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وفد کے سربراہ خرم گلزار نے کہا کہ پاکستان نے کوئلے سے چلنے والے مختلف پاور پلانٹس کی ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے افغانستان سے پاکستانی روپے میں کوئلے کی درآمد شروع کر دی ہے جس سے پاکستان کو سالانہ درآمدی بل کو 2.2 بلین ڈالر تک کم کرنے میں مدد ملے گی۔