رحیم یارخان(کرائم رپورٹر)سانحہ کشتی ،تحقیاتی کمیٹی سے جاں بحق افراد کے ورثا ء کا عدم تعاون تفصیل کے مطابق18جولائی کے روز دریائے سندھ میں ماچھکہ کے مقام پر باراتیوں سے بھری کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجہ میں 30 افراد دریائے سندھ میں لاپتہ ہوگئے تھے، کشتی میں خواتین اوربچے سوار تھے، پیش آنے والے اس سانحہ پروزیراعظم پاکستان میاں محمدشہبازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی ہدایت پر کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیرانورکی جانب سے حادثہ کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کی قیادت میں 7رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جسے ہدایت کی گئی تھی کہ 72گھنٹوں میں رپورٹ مرتب کرکے پیش کی جائے، جس کی سفارشات کی روشنی میں متاثرہ خاندانوں کے لئے مالی امداد کی درخواست کی جائے گی، کمیٹی کے ممبران میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، ایڈیشنل کمشنر ریونیو بہاولپور، ایڈیشنل کمشنرریونیورحیم یارخان، ایس سی محکمہ انہار، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسراورسی او ہیلتھ شامل تھے، اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر ذرائع نے بتایا کہ تشکیل دی جانیوالی کمیٹی نے سفارشات مرتب کرنے کیلئے تین روز تک متاثرہ علاقہ کا دورہ کیااورجاں بحق ہونے والے خواتین بچوں کے ورثاء سے بیانات قلم بند کرنے کی کوشش کی ورثاء نے عدم تعاون کیاگیا اور ڈیٹاتک فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ علاقہ قبائلی سسٹم پر مشتمل ہے اورپیش آنے والے سانحہ کے معاملات از خود دیکھے جائیں گے۔ اسی طرح عینی شاہدین کی جانب سے بھی تشکیل دی جانیوالی کمیٹی سے تعاون نہ کیاگیاکمیٹی ورثاء کے عدم تعاون کے باعث اپنی رپورٹ مرتب کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ سانحہ اوورلوڈنگ اور کشتی کی خستہ حالی کے باعث پیش آیا جس میں30افراد جانیں گنوا بیٹھے۔ دریں اثناء پاک فوج کے غوطہ خوروں سمیت ریسکیو اورمقامی غوطہ خوروں کی مدد سے 5روز تک ریسکیوآپریشن کیاگیاجس کے نتیجہ میں دریائے سندھ سے28نعشیں نکال لی گئیں، جن میں 24خواتین اور4بچے شامل تھے، جبکہ خاتون اور بچے کی نعش کی تلاش کیلئے کیاجانے والا ریسکیوآپریشن گزشتہ روزبند کردیاگیاہے۔
سانحہ کشتی