چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے آج پیش کرنے کا حکم 

Jul 25, 2023

اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔ تفصیلا ت کے مطا بق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد پولیس کو چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر نے کا حکم دے دیا۔ الیکشن کمیشن نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کی ہدایت کی، اور الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آج گرفتارکرکے الیکشن کمیشن میں پیش کیا جائے۔ دوسرے کیس میں سول جج قدرت اللہ کی عدالت نے مبینہ غیر شرعی نکاح سے متعلق کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے بریت کی درخواست پر دلائل طلب کرلیے۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی مسلسل غیر حاضری کے علاوہ استثنی درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ سیکشن 91 کے تحت ملزم کا عدالت پیش ہونا لازمی ہے، حاضری کے بغیر ملزم کی کوئی درخواست سنی نہیں جاسکتی، ایک شخص کیلئے قانون کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور بشری بی بی کی جانب سے استثنی کی درخواست دائرکی گئی اور بشری بی بی کی جانب سے بھی وکیل شیر افضل مروت نے وکالات نامہ جمع کروایا،شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت بشری بی بی کی استثنی کی درخواست منظور کرے،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی ،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت 26 جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی۔ جبکہ وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں سپریم کورٹ نے 9 اگست تک عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے بلوچستان حکومت کی عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دینے کی استدعا مسترد کردی۔کوئٹہ وکیل قتل کیس میں عمران خان کا نام مقدمے سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔جس میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان عدالت کی طلبی پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آئیندہ سماعت پر بھی پیش ہونا ہوگا ۔جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر کی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے عمران خان کو ریلیف دیتے ہوئے انہیں 9 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پراسیکوٹر بلوچستان کی چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش ہونے اور وکیل قتل کیس کو مزید لمبی تاریخ دینے کی استدعا بھی مسترد کردی۔دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجدری کاروائی کیس میں حصول ریکارڈ درخواست مسترد کرنے کے ٹرائل کورٹ فیصلہ کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔دائر درخواست میں کہاگیا ہے کہ ریکارڈ فراہمی اور اس پر تفصیلی جرح ہمارا حق ہے ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس درخواست پر معزز عدالت کے فیصلہ تک وقاص احمد پر مزید جرح کی کارروائی کو معطل کیا جائے،انصاف کی فراہمی کی الیکشن کمیشن میں کارروائی کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے گواہ وقاص احمد پر جرح کے دوران ریکارڈ طلبی کی درخواست مسترد کردی تھی۔سول جج ملک امان کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جج دھمکی کیس میں سماعت ملتوی کردی گئی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیاکہ دوسرے کیس میں کون سی تاریخ ہوئی ہے، عدالت کے جج نے کہاکہ ستمبرکی کوئی تاریخ بتادیں، جس پر آپ کی حاضری یقینی ہو، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری لگاکر جانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔علاوہ ازیںچیئرمین پی ٹی آئی نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔دائر درخواست میں گزشتہ30 روز کے دوران درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور کسی بھی نئے مقدمہ میں گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ نئے مقدمات میں متعلقہ فورم سے رجوع کرنے تک گرفتاری سے روکا جائے، یہ بھی کہاگیاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر ملک بھر میں اب تک 188 مقدمات درج کیے جا چکے۔ وکیل پی ٹی آئی مروت کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی آج الیکشن کمشن میں پیش ہونگے۔

 لاہور+اسلام آباد(خبر نگار+خصوصی نامہ نگار) انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت نے جناح ہاو¿س حملہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت 22 رہنماو¿ں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا۔حماد اظہر،فرخ حبیب، اسلم اقبال ،علی امین گنڈا پور، مراد سعید ،عندلیب عباس،زبیر نیازی حسان نیازی کے خلاف اشتہاری کی کارروائی شروع کردی گئی۔انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت کی جج عبہر گل نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جناح ہاو¿س حملہ کیس میں تمام ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے لیکن تعمیل کنندہ کے مطابق ملزمان روپوش ہیں اور وارنٹ گرفتاری موصول نہیں کر رہے، لہذا تمام ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جاتا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں زیر سماعت توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے گواہ پر جرح جاری رہی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکلاءکے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر سخت دھکم پیل ہوئی اور پی ٹی آئی وکلاءنے نعرے بازی بھی کی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ بھی کمرہ عدالت موجود تھے اور سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگائی اور واپس جانے کی اجازت دےدی۔ کمرہ عدالت میں عطا تارڑ کا ویڈیو پیغام بھی دکھایا گیا۔ دوران سماعت پی ٹی آئی لیگل ٹیم نے وکلاءکی جانب سے کمرہ عدالت میں نعرے بازی پر معافی بھی مانگی گئی۔ اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے گذشتہ سماعت کے فیصلہ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ آپ کی گذشتہ سماعت کے فیصلہ سے لگ رہا جیسے میں جان کر کمرہ عدالت سے چلا گیا۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو آپ نے فیصلے میں لکھا ایسا تو کچھ نہیں ہوا تھا، میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد نہیں آسکتا۔ جج نے کہا کہ نمازِ جمعہ کے بعد دستیاب نہ ہونے کی درخواست آپ کی زبانی تھی، ایسا تاثر تو نہیں جانا چاہیے کہ میں کہہ رہا کہ پیر تک سماعت ملتوی کردیں۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ عدالت کو فیصلہ یا ریمارکس دینے سے نہیں روک سکتے، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ تو ہمیں وقت پر فیصلہ بھی نہیں مہیا کرتے۔ جج نے کہا کہ آپ سینئر وکیل ہیں، آپ کے رویے پر افسوس ہے۔ گواہ وقاص ملک نے کہا کہ صفحہ 1 سے لیکر 44 تک منسلک کئے گئے دستاویزات پر میرے دستخط نہیں، ان 44 صفحات میں پہلے چار تصدیق شدہ ہیں باقی صفحات غیر تصدیق شدہ ہیں۔ گواہ وقاص ملک نے کہاکہ دائر شکایت کے پہلے 4 صفحات پر نمبر نہیں لگے ہوئے، میں نے دستاویزات کو تصدیق نہیں کی لیکن دستاویزات تمام تصدیق شدہ ہیں، گواہ نے بتایاکہ میری موجودگی میں توشہ خانہ کے تحائف کی جانچ پڑتال نہیں ہوئیں، میں نے خود بھی کسی تحفے کی مالیت کا تعین نہیں کروایا۔ اس موقع پر وکیل الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ کیا اس کیس میں تحائف کی مالیت سے متعلق فرد جرم عائد ہوا ہے؟۔ وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ میں ان کے بیان سے متعلق پوچھ رہا ہوں، اس گواہ نے 107 ملین کا بیان دے رکھا ہے میرا سوال ہے اس سے متعلق کوئی گواہ ہے؟، گواہ وقاص ملک نے کہا کہ میں نے شکایت دائر کرنے سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی بینک سٹیٹمنٹ دیکھی تھی، بینک سٹیٹمنٹس کمپیوٹر سے آٹومیٹکلی نکلتی ہیں، تصدیق کی ضرورت نہیں پڑی۔ اس موقع پر جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی وکلاءکی جانب سے بولنے پر ایک بار پھر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ بیٹھ جائیں۔ وکیل الیکشن کمیشن سعد حسن نے کہاکہ گواہ وقاص ملک توشہ خانہ کا ماہر نہیں، صرف شکایت دائر کی۔ پی ٹی آئی وکلاءکی جانب سے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کی لیک ہونے والی آڈیو بھی سنائی گئی، گواہ وقاص ملک نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ 58 ملین روپے کی رقم نجی بینک اکاو¿نٹ میں جمع کروائی، 21.5 ملین روپے جمع کروائے اور 58 ملین روپے کے تحائف بیچے گئے جس سے 36.5 ملین روپے کا منافع ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی نے منافع پر 9 ملین روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ گواہ کا تعلق الیکشن کمیشن سے ہے، جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے کہاکہ آج جو کچھ ہوا اس کے خلاف کارروائی کروں گا۔ جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ وکلاء کی جانب سے معافی مانگتا ہوں، اس موقع پر عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا پر آج ہونے والے واقعہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کیس کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں