اسلام آباد +لاہور(نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) یر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرط کی وجہ سے بجلی کے نرخ بڑھانے پڑے۔ آذربائیجان اورپاکستان کے درمیان ایل این جی معاہدے سے باہمی تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی، تعلقات کے حوالے سے ایک اہم دن ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو گورنر ہاﺅس لاہور میں پاکستان اور آذربائیجان کے مابین پٹرولیم کی صنعت میں تعاون کے معاہدے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ حکومت پاکستان آذربائیجان سے ماہانہ ایک جہاز ایل این جی خریدے گی ،خریداری کا اختیار پاکستان کے پاس ہو گا جس سے ایل این جی نہ خریدنے پر ہرجانہ نہیں ہو گا۔ اس معاہدے سے ملک میں سستی ایل این جی میسر آئے گی اور یہ انرجی کے بحران سے نمٹنے میں بہت بڑی پیش رفت ثابت ہو گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس معاہدے کی مدت ایک سال تک ہے جس کو مزیدایک سال تک بڑھایا جا سکے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا تاہم حکومت اس اضافہ کا بوجھ غریب آدمی پر نہیں ڈالے گی۔ 31 فیصد گھریلو صارفین کو جزوی سبسڈی دی گئی ہے ۔ بجلی کے 200 یونٹ تک کے گھریلو صارفین پر قیمت میں اضافہ کا اطلاق نہیں ہو گا۔اس موقع پر آذربائیجان کے سفیر نے کہاکہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہے اور دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافہ کے لیے اہم پیش رفت ہے ۔اس معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ لائف لائن اور پروٹیکٹڈ صارفین اس کے زمرے میں نہیں آئیں گے،۔ سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں نے بہت سختی سے کہا ہے کہ غریب آدمی پر اس 5.75 روپے کا اضافے کا بوجھ نہیں پڑنے دوں گا، بجلی کی قیمت میں اضافے کا بوجھ 200 یونٹ والے گھریلو صارفین پر نہیں پڑے گا جو 63 فیصد بنتے ہیں جو لائف لائن اور پروٹیکٹڈ زمرے میں آتے ہیں، 300 یونٹ تک والے صارفین کے لیے کچھ اضافہ ہوا ہے، 31 فیصد گھریلو صارفین کو بھی اس میں کچھ سبسڈی دی گئی ہے۔بعدازاں وزیراعظم شہبازشریف نے لاہور اور شیخوپورہ میں 3نئے صنعتی زونزکاسنگ بنیادرکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔ حکومت ترقیاتی منصوبوں میں مکمل تعاون کرےگی، برآمدات کوبڑھانے کیلئے ہمیں دن دگنی محنت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ صنعتی ذونز میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار نہیں ہونا چاہیے، آج بدقسمتی سے فیصل آباد، رشکئی وغیرہ سمیت کئی صنعتی ذونز کو بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جارہا ہے اور وہاں ڈویلپرز گھس گئے ہیں، حالانکہ وہ معاشی ذونز ہیں، اس میں ملوث افراد مس کنڈکٹ کے مرتکب ہورہے ہیں، ہمیں اس کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، وہاں سٹے بازی اور بولیاں چل رہی ہیں ، صنعت لگنے کی بجائے عمارتیں کھڑی ہورہی ہیں،اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ وہاں کریں جہاں اس کی جگہ ہے، 20، 20 منزلہ بلند و بالا عمارتیں شوق سے بنائیں، لیکن صنعتی ذونز کے نام پر رئیل اسٹیٹ کاروبار کی نہ اجازت دی جائے گی نہ ہی اسے برداشت کیا جائے گا۔ پاکستان کے ڈیفالٹ کابیانیہ دفن ہوچکا، انہوں نے مزید کہا کہ متبادل توانائی ہی مستقبل ہے، تیل سے بجلی بنائی تو وہ ملکی معیشت کو تباہ کردے گی کیونکہ ہم مہنگا تیل خرید نہیں سکتے۔وزیراعظم شہباز شریف سے سابق صوبائی وزیر رانا مشہود کی قیادت میں وفد نے لاہور میں ملاقات کی۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم شہباز شریف آج ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کریں گے۔ متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج شام 6 بجے ہو گا۔