اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی نام کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ جو رپورٹ میڈیا میں چل رہی ہے وہ ’فیک‘ ہے۔ اتوار کے روز فیک نیوز کے ذریعے کسی کو نگران وزیراعظم کا تاج پہنایا گیا۔ عام آدمی کمر توڑ مہنگائی کا سامنا کر رہا ہے۔ فیصل کریم کنڈی کے ساتھ پریس کانفرنس میں شیری رحمن نے کہا کہ اس وقت بڑی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں۔ وضاحت سے کہنا چاہتی ہوں کہ قیاس آرائیاں ضرور ہو رہی ہیں اور پارٹی کے حوالے سے دو باتیں بار بار کہہ دی گئی ہیں‘ لیکن ہمارے ساتھ کوئی نام شیئر نہیں ہوا ہے۔ میڈیا کے چند حلقوں نے ایسی خبریں چلائی ہیں کہ جیسے چند نام پکے ہوگئے ہیں اور طے ہوگیا لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ہمارے ساتھ اس سطح کے نہ تو نام شیئر ہوئے ہیں اور نہ پی پی پی کی طرف سے کوئی فیصلے آئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پی پی پی نے وہی پوزیشن رکھی ہے جو پہلے تھی، وہ ہماری آئین میں منجمد جمہوری پوزیشن ہے کہ نگران حکومت غیر جانبدار ہو تو بہتر ہے۔ ہمارا ایسا کوئی مطلب نہیں ہے کوئی ہو یا نہ ہو مگر ایسی خبریں چلائی گئی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے تقریباً کابینہ پوری کردی ہے تو ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک مشاورتی اور آئینی عمل ہوتا ہے اور 18ویں ترمیم کے بعد اس میں خاصی شفافیت بھی آگئی ہے، اس میں اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم ہوتے ہیں اور اتحاد کے باہر بھی جماعتیں ہوتی ہیں، یہ کوئی ایک یا دو جماعتوں کا فیصلہ نہیں ہوتا ہے۔ انتخابات میں ویسے بھی غیر جانبداری چاہئے ہوتی ہے۔ ابھی کوئی بات حتمی نہیں ہوئی اور نام کا تبادلہ نہیں ہوا‘ لیکن یہاں لمبی لمبی فائنل خبریں چلیں جس کو میں وضاحت سے کہوں گی۔ ان کو فیک نیوز کا تاج پہنایا جا رہا ہے۔ یہ سب فیک نیوز ہیں۔ کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوا۔ کوئی ایسی بات نہیں ہوئی ہے کہ کوئی نام حتمی ہوا ہو۔ کم از کم ہماری طرف سے تو نہیں ہوا۔ تین رکنی کمیٹی بنی ہے اور مشاورت میں جو باتیں شروع ہونگی‘ وہ قیادت کو بتا دیں گے اور جو بھی نام ہونگے وہ بتا دیئے جائیں گے‘ لیکن ابھی کچھ طے نہیں ہوا ہے۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ نام ہی شیئر نہیں ہوئے تو کس طرح آپ کہیں گے کہ فلاں کا نام ہو گیا یا کسی کا نام ہو گیا ہے۔ ہم نے وقت پر انتخابات کرانے کی بات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں اسی میں ملک کی بہتری ہوگی۔ اس پر بھی کوئی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔ باتیں چل رہی ہیں‘ کون تاخیر اور کون جلدی چاہتا ہے۔ یہ ابہام ختم کرنے کیلئے یہ کہنا ضروری ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ چاہے آصف زرداری ہو یا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہوں سب نے یہی کہا ہے کہ انتخابات وقت پر آئینی مدت کے اندر ہوں۔ کوشش ہو کہ الیکشن کمشن کے قواعدوضوابط کے ساتھ انتخابات میں جائیں اور سب کو یکساں موقع ملنا چاہئے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے پیپلز پارٹی اپنی طرف سے نام تجویز کرے گی۔ اسحاق ڈار کا نام آج تک ہمارے پاس نہیں آیا۔ پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پارٹی کی لیڈرشپ اور کور کمیٹی نے نگران وزیراعظم کے نام سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔ (ن) لیگ کی طرف سے نگران وزیراعظم کے لیے جو بھی نام آئیں گے اس پر بات چیت ہوگی۔ ناموں پر بات چیت ہورہی ہے، حتمی لسٹ جلد سامنے آجائے گی، دو چار روز میں پیپلز پارٹی نگران وزیراعظم کے لیے نام تجویز کر لے گی۔ حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم نے اعتراضات کیے ہیں، الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہئیں، ہماری خواہش ہے کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں، الیکشن میں 4 سے 6 ماہ کی تاخیر ملک کے لیے متحمل نہیں، ہماری خواہش ہے کہ الیکشن کوئی بھی جیتے یا ہارے فری اینڈ فیئر سمجھے۔ آصف زرداری اور نوازشریف کی دبئی میں کوئی میٹنگ نہیں ہوئی۔ آصف زرداری اس وقت دبئی سے باہر ہیں، ان کی نوازشریف سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
پی پی
کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، فیک نیوز سے کسی کو نگران وزیراعظم کا تاج پہنایا گیا ، پیپلز پارٹی
Jul 25, 2023