قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ50 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی۔ خواتین اراکین قومی اسمبلی اپنی نشستوں پر بیٹھی گپیں لگاتی رہیں جبکہ بعض ارکان اپنے مو بائل میں مصروف رہے۔ جماعت اسلا می کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی اپوزیشن اراکین میں سے سب سے زیادہ فعال نظر آئے۔ انہوں نے حکومتی اراکان کی طرف اپنی ہی حکومت پر تنقید پر طنزا کہا کہ آج تو حکومت بھی اپوزیشن بنی ہوئی ہے، جو کام اپوزیشن کا تھا وہ حکومت کر رہی ہے۔ اس پر میں حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، رکن اسمبلی عالیہ کامران نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا معاملہ اسمبلی میں اٹھا دیا اور کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ سامنے رکھی جائے۔ اگر یہ واقعی کسی مدرسے میں ہوتا تو ایک ایک بندہ اور میڈیا توجہ دلا رہا ہوتا، اس معاملے پر کوئی نہیں بولا اس پر رپورٹ منگوا کر تحقیقات کی جائیں۔