گلوبل ویلج:مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com
ملک کے بدترین معاشی حالات کی وجہ سے لوگ پاکستان چھوڑ کر دوسرے ممالک جا رہے ہیں۔جب سے شہباز شریف کی حکومت آئی ہے۔اس دوران کہا جا رہا ہے کہ ڈیڑھ سال میں پندرہ لاکھ لوگ پاکستان سے باہر جا چکے ہیں۔ ان میں وہ لوگ شامل نہیں ہے جوغیرقانونی طور پر دوسرے ملک جاتے ہوئے کچھ منزل پر پہنچ جاتے ہیں کچھ راہ میں رزق خاک ہو جاتے ہیں۔جیسے یونان کے ساحل پر جہاز ڈوبا اس میں ایسے ہی تین سو سے زائد پاکستانی تھے۔
ڈیڑھ سال میں پندرہ لاکھ سے زائد پاکستانی سے باہر جا چکے ہیں۔ اس سے پہلے بھی لوگ باہر جاتے رہتے ہیں لیکن اتنی تعداد میں نہیں گئے۔ اب اتنی تعداد میں جانے والے کیوں گئے صرف اس لیے کہ معاشی حالات بد سے بدترین ہوئے ہیں۔ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ جب قاسم کے ابو کی حکومت تھی اس کو آپ جو بھی کہیں ان دنوں میں یہی کہا جاتا تھا کہ مہنگائی کا طوفان ہے حکومت نے عام آدمی کا جینا اجیرن کر دیا ہے۔ اس کے بعد جب یہ لوگ اقتدار میں آئے تو حکمرانوں کی طرف سے جس طرح سے معاملات چلائے گئے ہیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے دور کی معیشت کو مثالی قرار دیا جا رہا ہے۔مہنگائی آپ دیکھ لیں ،پٹرول کی قیمتیں دیکھ لیں اور جس طریقے سے سٹاک مارکیٹ ڈوبتی ہے اور پھر تھوڑا سا اوپر آ جاتی ہے۔ اس سب کا موازنہ کر لیں تو پی ٹی آئی کے دور کو یہ لوگ بھی مثالی کہیں گے۔سیاسی طور پر بے شک نہ کہیں لیکن معاشی طور پر کہیں گے اگر ان چیزوں کا موازنہ کیا جائے تو۔اور ہمیں اس کی گواہی اس سے بھی ملتی ہے کہ اس دور میں ڈیڑھ سال میں پندرہ لاکھ لوگ پاکستان سے باہر جا چکے ہیں۔
پاکستان سے 15 لاکھ لوگ باہر گئے ہیں وہ قانونی طور پر گئے ہیں اور جو غیر قانونی طور پر گئے ہیں ان کا شمار نہیں ہے۔وہ کتنے گئے ایک لاکھ ،دو لاکھ یا دس لاکھ اس بارے میں کسی کے پاس بھی اعدادوشمار نہیں، سوائے ان کے جو ان لوگوں کو باہر بھیج دیتے ہیں۔جو لوگ قانونی یا غیر قانونی طور پر ملک سے باہر جاتے ہیں ان کو کتنے زیادہ پیسے دینا پڑتے ہیں۔ ایجنٹ غیرقانونی طور پر باہر بھیجوانے والوں سے پچیس پچیس لاکھ روپے بھی بٹور لیتے ہیں۔اور جو لوگ قانونی طور پر جاتے ہیں ان کو بھی اکثر ایجنٹ ہی بھیجواتے ہیں ان کو بھی اسی طرح سے بڑی بڑی رقمیں ادا کرنا پڑتی ہیں۔ اس سے ایک تو پاکستان کے زرمبادلہ کا نقصان ہے ،دوسرا نقصان یہ ہے کہ یہاں سے بہت سے پروفیشنل لوگ ڈاکٹر، انجینئر ،ٹیکنیشن ،بزنس مین اور مزدور چلے گئے۔ مزدور بھی گئے ہوں گے لیکن وہ اتنے زیادہ نہیں گئے ہوں گے۔ آج کا مزدور بھی ہنر مند ہے۔اساتذہ بھی باہر جانے والوں میں شامل ہیں۔ یہ تو وہ لوگ ہیں جو دوسرے ملک میں اپنا مستقبل محفوظ سمجھتے ہیں جن کے اختیار میں ہے وہاں پر سیٹل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔جن کے پاس پیسے کی بہتات ہے ،تجربہ بھی رکھتے ہیں، پروفیشنل بھی ہیں، وہ کینیڈا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، امریکہ، انگلینڈ ایسے ممالک میں سیٹل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور کئی عرب ممالک میں بھی رزق کی تلاش میں چلے جاتے ہیں۔
بات ہم کر رہے ہیں کہ زیادہ تر جو خودکفیل ہیں، امیر ہیں وہ پاکستان کے سیاسی ہی نہیں معاشی حالات سے بھی تنگ آ کر پاکستان چھوڑ کر جانے والوں میں شامل ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو زمیندار ہیں ،دو تین ایکڑ زمین بیچ کر دوسرے ملک میں جا کر تھوڑی سی جائیداد بنائی اور کاروبار شروع کیا اور وہیں پر سیٹل ہو گئے ،ایسے لوگ اپنے پورے خاندان کو بھی ساتھ لے جاتے ہیں۔ آپ پی ٹی آئی کے چیئرمین کی سیاست سے اتفاق کریں یا نہ کریں لیکن ان کی طرف سے یہ کہا گیا کہ پاکستان سے تیرہ لاکھ لوگ باہر جا چکے ہیں۔پی ٹی آئی کے چیئرمیں ایسے لوگوں کی بات کرتے ہیں جو اپنے پورے خاندان سمیت باہر گئے اور پی ٹی آئی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے اپنے ہسپتال سے دس فیصد ڈاکٹر، کینسر کے ڈاکٹر کی جو تنخواہیں وہ عام ڈاکٹروں سے دس گنا زیادہ ہوتی ہیں وہ پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
بات ہم کر رہے ہیں کہ جو لوگ پاکستان سے اپنا بزنس بند کرکے کاروبار سمیٹ کر دوسرے ملک جا کر اپنا کاروبار اسی طرح سے چلانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کی تعداد آپ اگر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے کہنے کے مطابق یا حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 14لاکھ لگا لیں ، ویسے جو ہماری انفارمیشن وہ یہی ہے کہ پندرہ سے سولہ لاکھ لوگ پندرہ ماہ میں جا چکے ہیں۔ اگر ان کی تعداد آپ چودہ لاکھ لگا لیں ہر ایک کے ساتھ دو بچے ہوں تو یہ آپ سمجھیں چودہ لاکھ لوگ نہیں گئے بلکہ چھپن لاکھ لوگ پاکستان سے گئے ہیں تو ان میں سے جو ووٹرز ہو سکتے ہیں وہ کتنے ہو سکتے ہیں۔وہ یقینی طور پر 28لاکھ ووٹرز ہوں گے۔ 28لاکھ ووٹرز کا تعلق کس پارٹی سے ہو سکتا ہے؟ کسی بھی پارٹی سے ان کا تعلق ہو سکتا ہے لیکن زیادہ تر عمومی طور پر جو سمجھا اور کہا جاتا ہے وہ پی ٹی آئی سے تعلق ہوگا۔آپ یوں سمجھ لیں کہ پی ٹی آئی کے 28نہیں تو 26لاکھ ووٹرز پاکستان سے باہر چلے گئے۔ کل ووٹرزدو ڈیڑھ کروڑ ان میں سے 26 لاکھ باہر۔ یہ لوگ جو پاکستان سے باہر گئے ہیں تو وہ کس کو آئندہ آنے والے انتخابات میں نقصان ہوگا،پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔اس وجہ سے کہ یہ لوگ پاکستان سے باہر جا چکے ہیں اس کا اندازہ شاید پی ٹی آئی کو ہے یانہیں لیکن ان کی مخالف پارٹی جو آج کل پی ڈی ایم کے نام سے جانی جاتی ہے ان کو یقینا اس کا اندازہ ہے۔ اسی لیے ایسے لوگوں کو دھڑادھڑ پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کو اسی طرح سے کنٹرول اور محدود کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
یہ سارے لوگ جو بظاہر حصول رزق اور جان بچا کر پاکستان سے راہِ فرار اختیار چکے ہیں اور ان کے جوبھی مقاصد اور منزلیں ہیں اور وہ اپنے اہداف حاصل کر پاتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے لیکن جان بچانا فرض ہے اور شاید اسی کلیے کو جان کر ان سیاسی اور معاشی مفروروں نے وطن عزیز کو چھوڑنے میں ہی عافیت سمجھی۔وہ پنجابی میں کہتے ہیں نا’’اگے تیرے بھاگ لچھئے‘‘