ٓعترت جعفری
بیت المال قائم ہوئے برسوں گزر گئے ہیں اور یہ ادارہ اس ملک کے غریب افراد ،طلبا،او ر بیماریوں کے شکار افراد کے لئے امید کے محور ومرکز کا درجہ رکھتا ہے ،ادارہ تھلیسمیا کی بیماری میں مبتلا افراد کی مدد سے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے امور میں سرگرم کردار ادا کر رہا ہے ،اس ادارے کے نقوش اب ملک بھر میں نمایاں ہو رہے ہیں ،یہ بات بے حد اہم ہے کہ اس ادارے میں سر گرمیوں کو اس انداز میں مرتب کیا جا رہا ہے جس سے دوسرے اداروں کے ساتھ کام میں اوور لیپنگ نہ ہو ،اب نظام کار کوکمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے ،اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ صرف حکومتی وسائل پر ہی انحصار نہ کیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ڈونرز کا تعاون بھی لیا جائے ،ان امور کے پیش نظر ایم ڈی بیت المال عامر فدا پراچہ کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک نشست رکھی گئی جس کا احوال ذیل کی سطور میں پیش کیا جا رہا ہے مختلف سوالات کے جواب میں ،عامر فدا پراچہ نے بتایا تھیلیسمیا ایک موروثی بیماری ہے جو بطور خاص فیملی یا کزن میرجز کے رجحان کے باعث والدین سے بچوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔ تھیلیسیمیا سے بچاؤ کیلئے شادی سے پہلے ایچ بی الیکٹرو پروسس ٹیسٹ کروانا نہایت ضروری ہے تاکہ بیماری کی بروقت تشخیص ہو سکے۔ایف نائن پارک میں واقع اس سنٹر میں اس کے تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا تین بچوں کا علاج کیا گیاجس سے اس خاندان کو بہت ریلیف پہنچا۔ اسی طرح مظفر آباد سے تعلق رکھنے والے محنت کش محمد نعمان کے دو بچوں شیر خان اور ایمان جن کی عمریں علاج کے وقت بتدریج ایک سال اورتین سال تھیں ان کا بھی اس سنٹر سے علاج کیا گیا۔ جبکہ رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والا مزدور پیشہ محمد رمضان نے مقامی سطح پر علاج معالجہ کی سہولت نہ ہونے کے باعث اسلام آباد میں اپنے بچے علی عثمان کے علاج کیلئے اسی سنٹر سے رجوع کیا۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر تین سو ملین (30کروڑ) افرا د تھیلیسمیا کے مرض کا شکار ہیں یا ان میں اس مرض کی علامات پائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت تھیلیسمیا کے کم وبیش ایک لاکھ ایکٹو مریض موجود ہیں اور ایک ریسرچ پیپر کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ افراد میں تھیلیسمیا کے مرض کی علامات موجود ہیں اور نجانے کتنے ہی مریض اب تک اس مرض کے ہاتھوں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ پوری دنیا میں ساٹھ ہزار جب کہ پاکستان میں ہر سال تقریبا چھ ہزار بچے تھیلیسیمیا کی بیماری کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جن کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ اناسی فیصد تھیلیسیمیا کے مریض صرف ایشائی ممالک میں پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے مجھے اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے لگ بھگ ایک سال کاعرصہ ہو گیا ہے۔میں اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی ٹیم کا بھی شکر گزار ہوں جن کی بدولت محدود وسائل کے باوجود غریب اور نادار افراد کو سماجی خدمات کی فراہمی کیلئے گزشتہ ایک سال میں ہم نے بہت سے اہداف مکمل کئے اور کم بجٹ کے باوجود شیلٹر ہومز سمیت کسی پروگرام کوبھی بند نہیں کیا۔ میں جناب آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں جنھوں نے ادارے کے مختلف پروگراموں کی افادیت کے پیش نظر ہماری گزارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سالوں کی نسبت پاکستان بیت المال کے سالانہ بجٹ میں علاج معالجہ اور سویٹ ہومز کے یتیم بچوں کیلئے ماضی کی نسبت معقول اضافہ کیا۔ اس ادارے کا قیام سال 1992 میں عمل میں لایا گیا۔ پاکستان بیت المال ہیڈ کوارٹر کے علاوہ ادارے کے سات علاقائی اور صوبائی دفاتر جبکہ ملک کے تمام اضلاع میں ضلعی دفاتر اور پراجیکٹس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المال جیسے وفاقی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد میرا نقطہ نظر تبدیل ہو گیا ہے کیونکہ اس ادارے نے میرے اندر انسانیت کا احساس اور اس کی خدمت کا جذبہ پہلے سے بھی ذیادہ اجاگر کیا ہے۔ اس ادارے کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد میری زندگی میں ایک خوشگوار باب کا اضافہ ہوا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کے مقابلے میں اور کوئی کام اہمیت نہیں رکھتا۔۔ یہاں میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ پاکستان بیت المال نے پچھلے ایک سال میں سویٹ ہومز میں 4,408 بچوں کی پرورش وکفالت کیلئے 24.700 ملین روپے خرچ کئے ہیں۔ شیلٹر ہومز میں 891,375 کے قیام و طعام اور 5,993,789 افراد کو شیلٹر ہوم میں کھانے کی فراہمی پر40.280 ملین، روٹی سب کیلئے پروگرام کے تحت اب تک 5,070,614 افراد کوکھانے کی فراہمی پر 34.521 ملین جبکہ یتیموں اور بیواؤں کی کفالت کے پروگرام کیلئے دس اضلاع میں 857 خاندانوں میں 162.4ملین روپے تقسیم کر چکا ہے۔ محدود بجٹ کے باوجودویمن ایمپاورمنٹ سنٹر ز میں نہ صرف خواتین کو مفت فنی تربیت مہیا کی جارہی ہے بلکہ خواتین کو کرایہ کی مد میں آنے جانے کیلئے پچاس روپے روزانہ کے حساب سے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے جبکہ پچھلے ایک سال میں 14,490خواتین کو فنی تربیت کی فراہمی پر 4.6 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ چائلڈ لیبر بحالی کے سکولوں میں پچھلے ایک سال کے دوران 18,787طلبائ و طالبات کی تعلیم پر 4.5 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں، ان سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو مفت کتابیں، سٹیشنری، یونیفارم اور ماہانہ وظیفہ بھی فراہم کیا جار ہا ہے۔لاہور میں قائم اولڈ ہوم میں رہنے والے بزرگوں پر پچھلے سال 16.29 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔علاج معالجے کی مد میں اس ادارے نے کینسر کے 44,918، امراض قلب کے3,686، جنرل میڈیسن کے 17,804، سرجیکل کیسز کے 5,033، آنکھوں کی سرجری کے 38,633،اور ڈائلاسیز کے 813 مریضوں کیلئے 7.21 بلین روپے کی امداد جاری کی ہے۔ اس کے علاوہ ادارہ سپیشل فرینڈز میں 1996وہیل چیئرز تقسیم کر چکا ہے۔ مستحق افراد کو مصنوعی اعضائ کی فراہمی کیلئے پاکستان بیت المال سینکڑوں افراد میں دس کروڑ سے ذائد رقم خرچ کر چکا ہے جبکہ 1982مستحقین کو آلہ سماعت فراہم کرنے پر ساڑھے چھ کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انفرادی مالی امداد کی مد میں 1807غر یب و نادار افراد کو 474,020,000 روپے کی امداد مہیا کی گئی۔ تعلیمی وظائف کی مد میں 25,335 مستحق طلباء و طالبات میں 729ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18844سپیشل فرینڈز کو261,267,500 روپے کی مالی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ہنرمند خواتین کو 2252سلائی مشینیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ پاکستان بیت المال غریب و نادار مریضوں کو مفت طبی علاج فراہم کرنے والا ایک بڑا سرکاری ادارہ ہے۔ جب میں اس ادارے میں آیا تو انکشاف ہوا کہ مالی مسائل کے سبب ہزاروں ننھے پھولوں کو کو کلئیر امپلانٹ کے آپریشن کیلئے دی جانے والی امداد معطل ہے۔ میں نے اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے حکومت سے پاکستان بیت المال کے سالانہ بجٹ میں اضافے کی درخواست کی اور اب اس اضافے سے ہم بہت سی معصوم زندگیوں کو مسکراہٹ لوٹا رہے ہیں۔ ان تمام پروگراموں میں شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پہ وسائل کی تقسیم پاکستان بیت المال کا طرہ امتیازرہا ہے۔ اس وقت ادارے میں سینکڑوں ڈیلی ویجر ملازمین کام کر رہے ہیں۔ مالی مشکلات کی وجہ سے ہمارے اوپر متعدد پراجیکٹس بند کرنے کیلئے دباؤ تھا جس کی وجہ سے یہ ڈیلی ویجرز بے روزگار ہو جاتے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی پالیسی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے نہ کہ ان سے روزگار کے مواقع واپس لینا ہے۔
بیت المال پاکستان نادار افراد کی مدد میں پیش پیش
Jul 25, 2023