واشنگٹن (آئی این پی+ نیٹ نیوز) امریکی کیپیٹل پولیس نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی حمایت کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے حامی یہودی کارکنان کو کانگریس کی عمارت کے اندر سے گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاریاں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے امریکی کانگریس سے خطاب سے ایک روز قبل عمل میں آئیں۔ جیوش وائس فار پیس نامی کارکن گروپ کے زیر اہتمام مظاہرین نے سرخ رنگ کی ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر "ہمارے نام پر نہیں" اور "یہودی کہتے ہیں اسرائیل کو مسلح کرنا بند کرو" کے نعرے لکھے تھے۔ کچھ لوگوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "جنگ بندی ابھی" اور "غزہ کو زندہ رہنے دو"۔ شرکاء نے جنگ بند کرنے اور اسرائیل کو اسلحہ سپلائی روکنے کا مطالبہ کیا۔ جیوش وائس فار پیس نے سوشل میڈیا پر لکھا، "گذشتہ 9مہینوں سے ہم نے غزہ میں لاتعداد مرتبہ خوف و دہشت کا مشاہدہ کیا جو ہمارے نام پر کی گئی اور ہماری حکومت نے اس کی مالی اعانت کی۔" گروپ کے کارکنان کے مطابق 400 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور ہزاروں افراد نے مظاہرے میں حصہ لیا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا غزہ جنگ ختم کرا کر جاؤں گا۔ مذاکرات کیلئے اسرائیلی وفد قاہرہ پہنچ گیا۔ بیجنگ اعلامیہ پر اسرائیل کو مرچیں لگ گئیں۔ ایسا نہیں ہوگا، فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے سے غزہ کی طرف نہیں آ سکے گی۔ ترجمان اقوام متحدہ نے کہا کہ خان یونس سے 150000 فلسطینیوں نے انخلاء کیا ہے۔ اب تک 89 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں پولیو پھیلنے کے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ امریکہ میں نیشنل مال کے قریب یہودی تنظیم برائے امن نے اسرائیلی وزیراعظم کی آمد پر مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں عام یہودیوں کے علاوہ ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے افراد کے ورثاء، حماس کے قید سے رہائی پانے والے افراد اور اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ جنگ سے متاثرہ افراد شامل تھے۔ کیپٹل پولیس نے تنظیم کے دعوے کے مطابق 400 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو بائیڈن جنگ بندی کا کیسے کہہ سکتے ہیں جب وہی اس کے ایندھن اور بارود کو سپانسر کر رہے ہیں۔ ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے افراد کے ورثاء نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ ہولوکاسٹ کیسا ہوتا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہی ہولو کاسٹ غزہ کے عوام کا کیا جائے۔ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والی حاملہ خاتون کے بچے کو معجزانہ طور پر بچا لیا گیا۔ چند روز قبل النصیرات میں اولا الکرد کے گھر پر فضائی حملہ ہوا۔ دھماکے کی شدت سے نو ماہ کی حاملہ اولا الکرد کئی منزل نیچے جا گریں۔ ریسکیو سروسز کی جانب سے اولا کو العودہ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ خود تو جانبر نہ ہو سکیں تاہم ڈاکٹر ان کے بچے کو بچانے میں کامیاب رہے۔ بعد ازاں نوزائیدہ بچے کو دیر البلاح کے الاقصیٰ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کی نگہداشت کی جا رہی ہے۔ بچے کا نام مالک یاسین رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ کیخلاف امریکہ میں فلسطینیوں کے حامی یہودیوں کا مظاہرہ
Jul 25, 2024