لاہور( این این آئی)عالمی بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں میں بجلی کی ہر گھر تک فراہمی کیلئے مجموعی طور پر13.3 بلین ڈالر درکار ہیں۔بنک نے پاکستان لیسٹ کاسٹ الیکٹریفیکیشن اسٹڈی میں کہا ہے کہ 2030 تک بجلی تک یونیورسل رسائی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو تقریباً 40 ملین بجلی کے کنکشن فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔بجلی کے کنکشنز کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت بڑھتی آبادی اور ان لوگوں کو مدنظر رکھتی ہے جن کے پاس فی الحال بجلی کا باقاعدہ کنکشن نہیں ہے ۔نئے کنکشن دو قسموں میں تقسیم ہوتے ہیں جن میں وہ ممکنہ صارفین جو موجودہ ڈسٹری بیوشن گرڈ کے 500 میٹر کے اندر ہیں اور وہ جو 500 میٹر سے باہر ہیں۔ پاکستان میں بجلی کی رسائی سے محروم 53 فیصد لوگوں کے لیے گرڈ ڈینسیفکیشن سب سے کم لاگت والا آپشن ہے۔ان صارفین کے لیے جو موجودہ ڈسٹری بیوشن گرڈ کے 500 میٹر کے اندر ہیں گرڈ ڈینسیفکیشن کا سب سے زیادہ سرمایہ کاری موثر حل ہوگا۔ اس میں موجودہ گرڈ انفراسٹرکچر کو پھیلانا اور مضبوط کرنا شامل ہے۔موجودہ گرڈ انفرااسٹرکچر سے 500 میٹر کے فاصلے پر موجود 9.3 ملین نئے کنکشنز کے لیے اہم آپشن گرڈ ایکسٹینشن ہے، اس کے بعد آف گرڈ سلوشنز جیسے منی گرڈز اور انفرادی سولر ہوم سسٹمزوغیرہ ہیں۔مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گرڈ کی توسیع کل نئے کنکشنوں میں سے 25 فیصد کے لئے سب سے کم لاگت کا آپشن ہے ، اور 53 فیصد نئے کنکشن موجودہ گرڈ سے 500 میٹر سے زیادہ فاصلے پر درکار ہیں ، جو رسائی کو بڑھانے کے لئے لاگت کا مثر حل فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں بجلی کی ہر گھر تک فراہمی کیلئے13.3 بلین ڈالر درکار ہیں‘ عالمی بنک
Jul 25, 2024