پشاور ؍ ڈی آئی جی خان (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بنوں امن جرگہ کے تمام مطالبات مان لیے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے تسلیم کیے گئے مطالبات اپیکس کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے اور اجلاس میں بنوں واقعے سے متعلق کمیشن بنانے کے طریقہ کار پر غور ہوگا۔ ذرائع نے بتایاکہ وزیراعلیٰ نے امن جرگہ ارکان سے کہا کہ آپریشن عزم استحکام سے متعلق آئی ایس پی آر نے وضاحت کردی ہے اور واضح کردیا کہ یہ آپریشن نہیں بلکہ حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرچ آپریشن پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی، ضرورت پڑنے پر سکیورٹی فورسز کی مدد لی جائے گی، غیرسرکاری مسلح افراد کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی اور علاقے میں پولیس ہی گشت کرے گی جس کو مزید بڑھایا جائے گا۔ بنوں میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی استعداد کار مزید بڑھا رہے ہیں، پولیس میں بھرتیاں اور مزید گاڑیاں دے رہے ہیں۔ دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبرپی کے بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی قومی سلامتی کے امور کیلئے با اختیار ادارہ ہے، بنوں واقعے کا معاملہ اجلاس میں لانا بہت ضروری تھا، بنوں واقعے سے متعلق کمیشن بنانے پر بھی اپیکس کمیٹی اجلاس میں غور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صرف بنوں میں نہیں پورے صوبے میں دہشتگردی کیخلاف اقدامات کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بنوں میں مسلح گروہوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ چھاپوں کے دوران گرفتاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی ہدایات اور امن کمیٹی بنوں کے مطالبات پر پولیس نے عمل شروع کر دیا۔ اس سلسلے میں بنوں پولیس نے شہر بھر میں مسلح گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ پولیس بنوں نے شہر میں آپریشن شروع کردیا اور مسلح گروہوں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، اس دوران درجن سے زائد مسلح افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ اور ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی برآمد کی گئی ہے۔ ڈی آئی خان، بنوں میں پولیس کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد عوام پولیس کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بنوں جرگہ کی جانب سے امیر جماعت اسلامی خیبرپی کے پروفیسر ابراہیم سمیت دیگر ارکان کی شرکت متوقع ہے۔ اجلاس میں بنوں جرگہ کی جانب سے پیش کردہ 11 مطالبات پیش کیے جائیں گے جن پر غور ہوگا۔ بنوں جرگہ کے مطالبات میں بنوں میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت اور بنوں میں گڈ اور بیڈ طالبان کے مراکز کا مستقل طور پر خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دیگر مطالبات میں کہا گیا ہے کہ سرچ آپریشن کے نام پر مدارس، گھروں اور افراد کی بے عزتی نہ کی جائے، جمعہ خان روڈ عوام کی سہولت کے لیے بند نہ کیا جائے۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مدارس، گھروں پر بلاجواز چھاپے نہ لگائے جائیں تاکہ عوام میں اشتعال انگیزی اور بے چینی نہ پھیلے۔ بیڈ طالبان کے خلاف سی ٹی ڈی کو مقامی سطح پر کارروائی کا مکمل اختیار دیا جائے۔