اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگیں

لاہور(سپورٹس رپورٹر)بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔رائٹس اینڈ ایڈووکیسی گروپ ’آواز‘ کے کمپین ڈائریکٹر فادی قرآن نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی حالیہ تحقیقات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کو پیرس اولمپکس سے روکا جانا چاہیے۔ اسرائیل ’’نسلی تعصب اور منظم تفریق‘‘ کا ارتکاب کر رہا ہے، اس لیے اسرائیل پر اولمپکس میں پابندی عائد کی جائے۔ ’’آئی او سی کی پالیسی کے تحت نسل پرستی اور منظم تفریق کی سخت ممانعت ہے، جبکہ آئی سی جے نے تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیل ان جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ فلسطینی اولمپکس کمیٹی کی جانب سے اسرائیل کو باہر کرنے کی درخواست کو اگر نظر انداز کیا جائیگا تو ’’پیرس اولمپکس اور اولمپک کمیٹی کے ہر رکن پر مستقل طور پر داغ لگ جائیگا۔مخالفت کے باوجود فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے پیرس اولمپکس میں اسرائیلی اتھلیٹس کو خوش آمدید کہہ دیا ہے۔امانوئل میکرون نے فلسطینی اولمپکس کمیٹی اور فرانسیسی بائیں بازو کے چند قانون سازوں کی جانب سے اولمپکس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کے بائیکاٹ کے مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔فرانسیسی صدر نے کہا کہ وہ پیرس اولمپکس میں اسرائیلی اتھلیٹس کو خوش آمدید کہتے ہیں۔اسرائیلی کھلاڑیوں کو سکیورٹی فراہم کرنا فرانس کی ذمہ داری ہے۔میں ان تمام لوگوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں جو ان کھلاڑیوں کیلئے خطرہ پیدا کرتے ہیں اور انھیں واضح طور پر دھمکی دیتے ہیں۔اسرائیلی کھلاڑیوں کا ہمارے ملک میں خیرمقدم ہے، انھیں ضرور اپنے علامتی رنگوں کے ساتھ مقابلے میں اترنے کی اجازت ہونی چاہیے، کیونکہ اولمپکس تحریک نے اس کا فیصلہ کیا ہے۔غزہ کی صورت حال پر امانوئل میکرون نے کہا کہ اسرائیل کو ’’اپنے دفاع کا حق‘‘ حاصل ہے، لیکن انھوں نے واضح کیا کہ محصور غزہ پر اس کا مسلسل حملہ ’’ناقابل قبول‘‘ ہے۔

ای پیپر دی نیشن