چین کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں الفتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی دھڑے اختلافات ختم کرنے اور غزہ پر حکومت کے لیے ایک عبوری قومی مفاہمتی حکومت کے قیام پر متفق ہوگئے ہیں۔ بیجنگ میں فلسطینی سیاسی گروپ حماس اور الفتح کے درمیان فلسطینی مفاہمتی مذاکرات ہوئے۔ چینی حکومت کی حمایت سے ان مذاکرات میں الفتح کے نائب سربراہ محمود الاول اور حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ سمیت دونوں گروپوں کے وفد نے شرکت کی۔
یہ لمحہ فکریہ ہے اور حیران کن کے ساتھ ساتھ پریشان کن امر بھی ہے کہ ساڑھے نو ماہ سے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔اس دوران اور اس سے پہلے بھی اسرائیل کی طرف سے کون سا انسانیت سوز حربہ اور ہتھکنڈا ہے جو اختیار نہیں کیا گیا مگر فلسطینی منتشر تھے، گروپوں میں بٹے ہوئے تھے۔ ان کو تو جنگ شروع ہوتے ہی ایک پیج پر آ جانا اور متحد ہو جانا چاہیے تھا۔الفتح اور حماس کے درمیان مسائل پر شدید اختلافات کے نتیجے میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ 2007ء سے سیاسی طور پر منقسم ہیں۔دیر آید درست آید چین نے ان 14 بکھرے ہوئے گروپوں کو متحد کر دیا۔الفتح اور حماس فلسطینیوں کے طاقتور گروپ ہیں۔ یہ طاقت اپنے دشمن کے خلاف استعمال ہونے کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے استعمال ہوتی رہی ہے۔اسرائیل کی طرف سے حملہ ہوتا ہے تو اس میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ مرنے والا فلسطینی الفتح سے تعلق رکھتا ہے یا حماس سے وابستہ ہے۔ اب تک اسرائیل کے حملوں میں 38 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔گزشتہ روز بھی خان یونس میں اسرائیل نے تیسری بار ہولناک آپریشن کیا جس میں 86 فلسطینی شہید اور تین سو 29 زخمی ہو گئے۔فلسطینی گروپوں کے مابین ہونے والے معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ جنگ کے بعد حماس بھی الفتح کے ساتھ حکومت کا حصہ ہوگی۔اس پر اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ان ممالک کی یہ تلملاہٹ اس لیے ہے کہ دونوں گروپ متحد ہوں گے تو اسرائیل کے لیے پریشانی کا باعث بنیں گے۔مسلم ممالک کی طرف سے فلسطینی گروپوں میں اختلاف کے خاتمے اور ان کے متحد ہونے پر مثبت رد عمل کا اظہار سامنے آیا ہے۔مسلم ممالک تھوڑی سی مزید پیش رفت کریں اور اسی طرح فلسطین کا ساتھ دیں جس طرح امریکہ برطانیہ اور دیگر ممالک اسرائیل کے ساتھ ظلم کے ضابطے میں کھڑے ہیں۔ مسلم ممالک نے تو حق کا ساتھ دینا ہے۔اسرائیل اور بھارت کی جارحیت کے خلاف مسلم ممالک کا متحد ہونا ناگزیر ہو گیا ہے۔
14 فلسطینی دھڑوں میں اتحاد
Jul 25, 2024