بنوں واقعے پر خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں آج دن 12 بجے ہوگا۔ جس میں کورکمانڈر پشاور سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔ تاہم، گورنر خیبر پختونخوا اس اہم اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔گورنر ہاؤس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی اجلاس پر گورنر ہاؤس سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ ہاؤس میں موجود ذرائع کے مطابق اجلاس دن 12بجے شروع ہوگا، جس کی سربراہی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کریں گے۔ اجلاس میں کورکمانڈرپشاور، آئی جی، چیف سیکرٹری شرکت کریں گے، جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ سمیت دیگر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تسلیم کیے گئے مطالبات ایپکس کمیٹی کےسامنے رکھے جائیں گے، جبکہ بنوں واقعہ سے متعلق کمیشن بنانے کے طریقہ کار پر بھی غور ہوگا۔بنوں امن مارچ کی جانب سے تشکیل کردہ جرگے نے رواں ہفتے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی اور 16نکاتی مطالبات وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھے تھے۔ جس پر غور کے لیے دونوں جانب سے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا تھا۔ آج ہونے والے اہم اجلاس میں 16نکاتی مطالبات پر غور ہوگا۔ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کے فیصلے کے بعد امن مارچ کے شرکاء نے 5ممبران کے نام حکومت کو ارسال کردیے ہیں جو ایپکس کمیٹی اجلاس میں ان کی نمائندگی کریں گے۔ جرگے کی نمائندگی صوبائی وزیر ملک پختونیار خان، سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم، رکن کے پی اسمبلی عدنان وزیر، سابق سینیٹر باز محمد اور بنوں چیمبر آف کامرس کے صدر ناصر خان بنگش کریں گے۔
امن مارچ کے مطالبات
اپیکس کمیٹی اجلاس میں پیش کرنے کے لیے امن مارچ شرکاء نے 16مطالبات سامنے رکھے ہیں، جس میں سر فہرست آپریشن عزم استحکام ہے۔ جو کسی صورت عوام کو منظور نہیں ہے، دوسرے نمبر پر لکھا ہے کہ جن طالبان نے ہتھیار ڈال دیے ان کے مراکز مستقل ختم کیے جائیں، رات کے وقت پولیس گشت کو یقینی بنایا جائے۔دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں پولیس پر کسی ایجنسی کا دباؤ نہ ہو، گھروں اور مدارس میں سرچ آپریشن آرمی کے بجائے پولیس یا سی ٹی ڈی کریں۔ جمعہ خان روڈ اور برما شیل پوائنٹ کو ٹریفک کے لیے کھولنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ طالبان کی طرف سے گشت کا فوری خاتمہ اور تمام لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرکے مقامی پولیس کے وسائل اور استعداد کار بڑھانے کا مطالبہ بھی اییکس کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔مطالبات میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کرنے، اچھے، برے طالبان کے خلاف بلاتفریق کارروائی اور اس عمل میں کسی ایجنسی کی مداخلت نہ کرنا بھی شامل ہیں، زخمی پولیس اہلکار سی ایم ایچ میں علاج کے حقدار ہیں۔مقامی قدرتی وسائل بالخصوص گیس اور معدنیات بنوں کے عوام کو دیے جائیں۔ غلام خان بارڈر کو تجارت کے لیے کھولا جائے، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بحال کی جائیں، ایم آئی اور پولیس میں جھگڑے پر معطل پولیس اہلکار کو بحال کیا جائے۔بنوں کینٹ میں دہشتگردوں کے حملے کے دوران شہید 3 شہریوں کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، جبکہ آخر میں امن معاہدے کے بعد جرگہ ممبران کو نشانہ نہ بنانے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی سربراہی میں اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس میں صوبے میں دہشتگردی کے خلاف جاری مہم اور خصوصاً بنوں واقعے کے حوالے سےبات چیت اور اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی اجلاس میں بنوں جرگے کے ممبران کو بھی دعوت دے دی گئی ہے۔ اپیکس کمیٹی اجلاس میں اعلی سول اور عسکری حکام بھی شرکت کریں گے۔واضح رہے کہ 19 جولائی کو بنوں میں احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص جاں بحق اور 23 زخمی ہوگئے تھے۔واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ضلع بنوں میں بے امنی کے خلاف احتجاج کے لیے لوگ اسپورٹس کمپلیکس کے مقام پر جمع ہو رہے تھے، زیادہ تر لوگ بھگدڑ سے زخمی ہوئے جبکہ بعض افراد کو گولیاں لگیں۔اس کے اگلے روز حکومت خیبر پختونخوا نے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جس کی رپورٹ پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔