امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان بات چیت سے قبل بدھ کو ایک امریکی اہلکار نے کہا، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے مذاکرات اپنے "اختتامی مراحل" میں ہیں۔انتظامیہ کے سینئر اہلکار نے کہا، بائیڈن جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ اپنی بات چیت میں بعض "آخری خلاء" ختم کرنے کی کوشش کریں گے لیکن یرغمالیوں کی قسمت سمیت اہم عناصر بدستور حماس پر منحصر ہیں۔امریکی اہلکار نے نیتن یاہو کے دورے کا جائزہ لینے والی کال میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اختتامی مراحل میں ہے اور ایک معاہدہ طے ہونے کے قریب ہے۔"اہلکار نے کہا، ایک طویل عرصے سے جس معاہدے کی جستجو تھی، اسے طے کرنے کے لیے "آئندہ ہفتے کئی سرگرمیاں" ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک معاہدہ "صرف ممکن نہیں، یہ ضروری اور لازمی" تھا۔امریکی عہدیدار نے بدھ کے روز نیتن یاہو کے کانگریس سے ایک آتش گیر خطاب کو کچھ خاص اہمیت نہ دی جس میں انہوں نے "مکمل فتح" کا وعدہ کیا تھا۔ عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن کے ساتھ بات چیت معاہدے کی حرکیات پر زیادہ مرکوز ہوگی۔عہدیدار نے کہا، چونکہ حماس نے مکمل اسرائیلی انخلاء کے مطالبے میں نرمی کر دی ہے تو ممکنہ جنگ بندی اب مٹھی بھر مسائل پر منحصر ہے کہ معاہدہ کیسے عمل میں آئے گا۔اہلکار نے کہا، "مجھے امید نہیں ہے کہ (نتن یاہو کے ساتھ) ملاقات ہاں یا نہ میں ہوگی، یہ اس طرح سے ہو گی کہ 'ہم ان حتمی خلا کو کیسے ختم کریں؟' اور بعض چیزیں ایسی ہیں جن کی ہمیں اسرائیلی طرف سے ضرورت ہے، بےشک۔""لیکن بعض کلیدی چیزیں بھی ہیں جو صرف حماس کے ہاتھ میں ہیں کیونکہ یرغمالی حماس کے پاس ہیں۔"یاد رہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے 114 مغوی بدستور حماس کی قید میں ہیں۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک 39 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات اختتامی مراحل میں ہیں: سینئر امریکی اہلکار
Jul 25, 2024 | 14:41