اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حکومت میں ایک جنون ہے جو مشرق وسطیٰ کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے بظاہر قومی سلامتی کے وزیر بن گویر اور ان کے سخت گیر خیالات کے حوالے سے کہی۔ گیلنٹ نے بدھ کے روز ’’ایکس‘‘پر بھی لکھا کہ میں بن گویر کو جنگی کونسل میں لانے کے لیے کسی بھی مذاکرات کی مخالفت کرتا ہوں کیونکہ اس سے وہ اپنے منصوبوں کو انجام دے سکے گا۔
کہا جا رہا تھا کہ نیتن یاہو بین گویر کو ایک نئی جنگی کونسل میں شامل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں تاہم اسرائیلی چینل "کان" نے پہلے خبر دی تھی کہ انھوں نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران شرمندگی سے بچنے کے لیے یہ قدم نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنگی کونسل کی تحلیل
واضح رہے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے 17 جون کو جنگی کونسل کو تحلیل کر دیا تھا۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے اس وقت سی این این کو بتایا تھا کہ سکیورٹی کابینہ جنگی معاملات سے متعلق فیصلے کرتی رہے گی۔ نتن یاہو حساس معاملات پر چھوٹی میٹنگیں کریں گے۔ یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ نیتن یاہو غزہ کی جنگ سے متعلق معاملات پر کس سے مشاورت کریں گے۔ نیتن یاہو کا یہ فیصلہ بینی گانٹز کی جانب سے 9 جون کو جنگی کونسل سے دستبرداری کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ اسی دوران بین گویر نے جنگی کونسل میں شامل ہونے کی درخواست کردی تھی۔
جنگ شروع ہونے کے 5 دن بعد
واضح رہے جنگی کونسل غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے 5 دن بعد تشکیل دی گئی تھی۔ اس میں نہ صرف نیتن یاہو اور گانٹز بلکہ گیلنٹ بھی شامل تھے۔ گاڈی آئزن کوٹ اور رون ڈرمر جیسے سیاست دان نے بھی جنگی کونسل میں بطور مبصر شرکت کی۔