قوم ”آئی پہ آئے“

کھاتے ہیں مرے خون پسینے کی کمائی
بے شرم لٹیروں کو کبھی شرم نہ آئی
زاغوں کے تصرف میں رہا قومی خزانہ
معصوم پرندوں کی نہ دی بھوک دکھائی
ہر دور میں ہر طرح سے مفلس پہ ہوا ظلم
ہم بھوکے مرے، موج وزیروں نے اڑائی
ہر چور کی خواہش ہے کہ مر کیوں نہیں جاتے
یہ لوگ جو افلاس کی دیتے ہیں دہائی
مرنے کے مواقع بھی بہت دیتے ہیں ڈاکو
آئی نہ ہمیں موت، بہت ہم نے بلائی
ان چوروں سے کیا ”چور“ دلا پائیں گے واپس
اس ملک کی دولت جو انہوں نے ہے چرائی
بس ایک ہی صورت ہے کہ ہوں ایک ”کروڑوں“
اور چند ”ہزاروں“ کی کریں صاف دھلائی
اس ”گند“ کا ہے عدل فقط عدل ڈیٹرجن“
آسان نہیں ”این آر او“ کے داغوں کی صفائی
دیکھیں گے نہ یہ چور لٹیرے بھی کٹہرا
زنجیر بکف ان کو اگر قوم نہ لائی
کہتے ہیں جو بیرون وطن ”کچھ نہیں“ ان کا
یہ بھی تو بتائیں کہ ہے کیا ملک میں؟ بھائی
تنخواہ پہ کیا صرف ہیں رکھی بڑی کاریں؟
جو دوسرے صوبوں سے ”رجسٹر“ ہیں کرائی
کیوں بچے مرے دودھ کی ایک بوند کو ترسیں
اور چور کریں ہضم ڈھٹائی سے ملائی
اس ملک سے ہو پائے گی کب ختم کرپشن
آئی پہ اگر اپنی نہ یہ قوم اب آئی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...