آئی ایم ایف کی شرائط قبول نہ ہوئیں تو خدا حافظ کہہ دینگے۔ اسحاق ڈار‘ آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی شرائط پر بات کرینگے‘ ڈکٹیشن نہیں لیں گے‘ گردشی قرضے 12 اگست تک ختم کر دینگے رواں سال سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لیا جائیگا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب نے آئی ایم ایف سے قرضہ کے حصول پر اپنی شرائط قبول نہ کرنے پر اسے خدا حافظ کہنے کا عندیہ دیا ہے۔ وہ ایک اچھی بات تو ہو سکتی ہے مگر اس سے قبل ہمیں اپنی استعداد اور مالی حالت پر بھی بھرپور نظر ڈالنا ہو گی کہ کیا ہم اتنا بڑا قدم اٹھانے کیلئے تیار ہیں یا نہیں ایک طرف تو دوسری طرف انہی کی قیادت میں پاکستانی وفداور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کے حصول کیلئے بات چیت ہو رہی ہے اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے اپنے دورہ میں 4 جولائی تک توسیع کر دی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اس لئے ہمیں اپنے مالی وسائل اور مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کو ”اپنی شرائط“ پر کامیاب بنانا ہو گا تاکہ کسی بڑے مالی بحران سے بچ سکیں۔حکومت 30 جون تک نجی سیکٹر کو 370 ارب روپے ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور گردشی قرضے 508 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں اور ڈالر کی قیمت میں اضافے سے اربوں روپے کا نقصان ہماری معیشت کیلئے بہت بڑا بوجھ ہے اس لئے حکومت کوئی ایسی راہ نکالے جس میں ملک کی بہتری ہو اور معیشت بحال ہو سکے۔