اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی نظر بندی کیس میں ملزم پرویز مشرف کی ضمانت منظور کرنے کا 7صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ثابت ہونا باقی ہے کہ ججز کی غیرقانونی نظربندی کے احکامات پرویز مشرف نے جاری کئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان اور جسٹس نورالحق قریشی کے دستخط سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز نظر بندی کیس میں ملزم کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کا اضافہ ہائیکورٹ کے جج کے حکم پر ہوا۔ پرویز مشرف کے خلاف ججز کی نظربندی اور دہشت گردی کے الزامات کا ریکارڈ موجود نہیں۔ صرف وکلاءکے بیانات ہیں جنہیں بطور شواہد استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کہا جا سکتا ہے صدر پاکستان نے غیر آئینی اقدام کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف ملزم کے اشتہاری رہنے کے باعث ضمانت مسترد نہیں کی جا سکتی، ملزم کے اشتہاری رہنے سے اسے حاصل تمام حقوق ختم نہیں ہو جاتے۔