کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے صوبائی بجٹ کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ تمام شعبوں پر یکساں توجہ دی گئی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ گذشتہ دس سال کے دوران بنائے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کی تحقیقات کیلئے وزیر اعلیٰ کمیٹی تشکیل دیں ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے امن وامان کا قیام ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہارمقررین نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو سپیکر میرجان محمد جمالی کی صدارت میں منعقد ہوا بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچ پشتون صوبے میں روزگار کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات اُٹھانا ناگزیر ہوچکا ہے۔ صوبے میںہینڈی کرافٹ کو فروغ دے کر اور ہائی ویز کو محفوظ بناکر روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر انجنیئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے موجودہ پیش کیے جانے والے بجٹ پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاک ایلوکیشن میں فنڈز رکھے گئے ہیں لیکن جن سکیموں کیلئے رکھے گئے ان کی نشاندہی نہیں کئی گئی ہمیں خدشات ہیں کہ یہ سکیمیں حکومتی ممبر کو دی جائیں گی اور اپوزیشن کو نظر انداز کیا جائے گا ہماری کوشش ہے کہ اچھی روایات کو برقرار رکھا جائے۔ اگر ایسا کیا تو اس کے خلاف ہم بھی جس طرح پہلے عدالت عظمیٰ میں کیس چل رہا ہے پھر ہم اُسے آگے لے جائینگے۔ نصر اللہ زیرے نے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ انقلابی ہے جس میںتعلیم کو فوکس کیا گیا ہیں۔ پانچ سو طلبا کو میرٹ کی بنیاد پر سکالر شپ دینگے 200 نئے بلڈوزر خریدنے سے زراعت کو فروغ ملے گا سولر انرجی پر ٹیوب ویل چلانے سے بجلی بچت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ کلچر، کمیشن اور کرپشن کو ختم کر کے حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایک کمیٹی بنائیں جس میں جوڈیشری کو شامل کیا جائے اور تحقیقات کرائی جائے اور تمام سکیموں کا جائزہ لیا جائے کہ کونسی مفادعامہ اور کونسی ذاتی مفاد اور پیسوں کیلئے ہیں۔ سردار مصطفی خان ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے عوامی بجٹ پیش کر کے عوام کاخاص خیال رکھا ہے جو مشکلات تھیں ان کو ملحوظ خاطر رکھ کر معاملات کو آگے چلایاگیا ہے انہوں نے کہا کہ سابقہ دورمیں روا رکھی جانے والی پالیسیوں کی بدولت بلوچستان کو برباد کیا گیا جس سے تعلیم، صحت، امن وامان ،زراعت سمیت دیگر شعبوں کو مفلوج بنا دیا گیا۔ بلوچستان کی تقریباً 80 لاکھ افراد پر مشتمل آبادی حکومت اور اداروں سے امن وامان کی طلبگار ہے۔ سوچا جائے کہ امن کون خراب کررہا ہے ہم حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں اور ہمیں تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے ایمانداری سے امن کیلئے ہر قربانی دینا ہو گی۔ نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ حکومت نے متوازن بجٹ پیش کر کے تعلیم کیلئے جو رقم رکھی ہے اس سے قومی ترقی اور تعلیم کی بہتری میں ایک نیا باب کھلے گا کیونکہ ہمیں جدید دور کے مطابق 21ویں صدی میں آگے بڑھنا ہوگا۔ کوئٹہ میں جو تھانہ کلچر ہے اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور مختلف تھانوں میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی کی بجائے اسے دیگر علاقوں میں بھیجاجائے کیونکہ حالات کو خراب کرنے اور جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں ان کا عمل دخل ہے اس لئے ضروری ہے کہ معاملات کو بہتر طور پر چلانے کیلئے ہم سب کو آگے بڑھنا ہو گا۔ ولیم برکت نے کہا کہ حکومت نے عوامی خواہشات کے مطابق بجٹ پیش کیا ہے جوکہ خوش آئند اقدام ہے کیونکہ یہ انقلابی بجٹ پیش کرنے پر حکومت اور اس کے اتحادیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں بجٹ میں تعلیم اور صحت کو ترجیح دی گئی ہیں ان کی بہتری کیلئے انقلابی اقدامات ہے ۔ مفتی گلاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن وامان کیلئے جو فنڈز رکھے گئے ہیں وہ کم ہیں کیونکہ ژوب اور شیرانی جوکہ صوبہ خیبر پی کے اور ہمسایہ ملک افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ہے اور وہاں پر طالبانائزیشن سمیت دیگر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اس لئے وہاں پر سیکورٹی کو م¶ثر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں صوبے میں بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کیلئے ژوب چشمہ ٹرانسمیشن لائن کومکمل کیا جائے۔ معاذ اللہ موسیٰ خیل نے کہا کہ مہنگائی اور پسماندگی سمیت امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے صوبے میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اس سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ میر خالد لانگو نے بجٹ کو متوازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جو کہ گذشتہ 65 سالوں سے مسائل سے گزر رہا ہے اور ایک دہائی سے لگنے والے زخم اتنے کم عرصے میں ختم نہیں ہو سکتے کیونکہ صوبے میں آج بھی 21 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے حکومت کے ناتواں کندھوں پر بجلی کا بحران،اغواءبرائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، مسخ شدہ نعشوں کاملنا، لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت دیگر مسائل کا بوجھ پڑا ہوا ہے۔ امریکہ 10 سال طالبان کے ساتھ لڑنے کے بعد مذاکرات کی راہ اپناتا ہے تو ہم کیوں نہیں اپنا سکتے۔ ہینڈری مسیح نے کہا کہ پیش کیا جانے والا بجٹ عوام دوست ہے جس میں تمام طبقات کی مشکلات کومدنظر رکھا گیا ہے کیونکہ غریب عوام کو مسائل کاسامنا ہے اگر ہم نے اپنی قوم کو تعلیم یافتہ بنانا ہے تو اس کیلئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ محمد عظیم بلیدی نے وویمن یونیورسٹی میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مذہب کے نام پر ہمارے وسائل کو لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا گیا اب ایسا نہیں ہوگا کیونکہ اب ہم عوام کے مسائل کے حل کیلئے آگے بڑھیں گے۔ یاسمین لہڑی نے کہا کہ حکومت نے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے جس نے تمام طبقات کی مشکلات کو مدنظر رکھا ہے۔ ثمینہ خان نے کہا کہ حکومت نے بہتر بجٹ پیش کیا ہے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھی مزید سہولیات فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ مسائل کوحل کیا جا سکے۔ معصومہ حیات نے کہا کہ حکومت نے مثبت بجٹ پیش کیا ہے جس پر میں قائد ایوان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
بلوچستان اسمبلی