خدمات پر سیلز ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، وفاقی حکومت اضافہ واپس لے، سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور

خدمات پر سیلز ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، وفاقی حکومت اضافہ واپس لے، سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور

کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے وفاقی مالیاتی بل میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی تعریف میں مجوزہ ترمیم اور وفاقی حکومت کی طرف سے پراونشل سروسز پر عائد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ کثرت رائے سے منظور کردہ ایک قرار داد میں کیا گیا، جو پیپلز پارٹی کے رکن جام خان شورو نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ” یہ ایوان حکومت سندھ سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ وفاقی حکومت نے فیڈرل فنانس بل میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی تعریف میں جو ترمیم کی ہے، وہ اسے واپس لے کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے دستور کے مطابق خدمات پر سیلز ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، جسے 18 ویں آئینی ترمیم میں مزید واضح کردیا گیا ہے۔ یہ ایوان مزید قرار دیتا ہے کہ فیڈرل بل میں فنانشل سروسز پر جو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، وہ بھی وفاقی حکومت واپس لے۔ قبل ازیں وزیر قانون ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ فنانشل سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگا کر صوبوں کے خدمات پر سیلز ٹیکس پر تجاوز کیا جارہا ہے اور تمام صوبوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ہم اپنے صوبے کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ خدمات پر سیلز ٹیکس صوبوں کا حق ہے۔ قبل ازیں حکومتی پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی کی تقریر کے دوران ارکان نے شور شرابہ اور احتجاج کیا۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ”جنرل“ نثار علی خان سندھ حکومت کو ایک ماہ کا الٹی میٹم دیتے ہیں۔ وہ اگر قیام امن میں وفاقی حکومت کی مدد کی خیر مقدم کریں گے لیکن الٹی میٹم کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں۔ ہم منتخب نمائندے ہیں۔ دہشت گردوں کو پالا جاتا ہے۔ ان کے ارکان ممتاز قادری جسے دہشت گردوں کی رہائی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں دہشت گردی کی وارداتوں کی مذمت کے لیے کوئی قرارداد نہیں آئی۔ تحریک انصاف کی ایک خاتون رکن کہتی ہیں کہ اسمبلی میں میرے تین دن ضائع ہوگئے۔ اگر میں کلینک کرتی تو اتنے پیسے کما لیتی۔ یہ ان کی سنجیدگی ہے۔ اس پر تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا اور ایوان میں زبردست شور شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ رائے ونڈکے شیر نے جی ایس ٹی میں اضافہ کرکے لوگوں سے روٹی چھین لی۔ سندھ نے جی ایس ٹی میں اضافہ نہیں کیا۔ شرمیلا فاروقی کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکنشنل) اور تحریک انصاف کی ارکان نے بھی زبردست احتجاج کیا اور زبردست شور شرابہ ہوا۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے شرمیلا فاروقی کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر بات کی جائے، جھگڑا نہ کیا جائے۔ یہ اسمبلی ہے ”ٹی وی چینل“ نہیں۔ دریں اثناءاسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان نے ایم کیو ایم کے ایم پی اے ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو گرفتار کرے۔
سندھ اسمبلی

ای پیپر دی نیشن