مشرف کے خلاف کارروائی کیلئے نوازشریف سے تعاون کریں گے : پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف

Jun 25, 2013

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن جماعتوں سمیت اکثر سیاسی جماعتوں نے مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے خلاف کارروائی کی مکمل حمایت کر دی۔ ان جماعتوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف ،جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی شامل ہیں، ان جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ آئین توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کسی کی فتح یا شکست نہیں ہے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں گے۔ خورشید شاہ نے کہا پارٹی کی جانب سے نوازشریف کو تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے منتخب پارلیمنٹ نے اس اقدام کے اٹھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسی ادارے کی شکست نہیں ہے سب اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں نوازشریف جمہوریت کی گاڑی کو صیح سمت میں لے جا رہے ہیں انہیں مبارک ہو۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لئے جن لوگوں نے بھی کوڑے کھائے قربانیاں دیں انہیں شہید جمہوریت کا خطاب دیا جائے افواج پاکستان سول حکومت کے اس اعلان کوشکست نہ سمجھیں ملکی کو آئینی ڈگر پر ڈالنے میں سب کی خیر ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کی حمایت کرتے ہیں آئین قانون کی بالادستی ضروری ہے اس مقصد کے لئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ محمد یعقوب نے بھی وزیراعظم کے اعلان کی حمایت کی اور کہا کہ آمر کے خلاف کارروائی کے لئے جماعت اسلامی تعاون کے لئے تیار ہے ایوان مبارکباد کا مستحق ہے آئین قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے شیخ رشید احمد کو پرویز مشرف کا ساتھ دینے کا طعنہ دیا تو شیخ رشید احمد نے کہا کہ سب کے باپ دادا کے تاریخ پر نظر ڈالی سب مارشل لاءکی پیداوار تھے۔ انہوں نے کہا فوج نے ثابت کیا ہے کہ وہ جمہوریت کے ساتھ ہے اصل مسائل پر توجہ کی ضرورت ہے آج نواز شریف کے حوالے سے میری خواہش اور خواب چکنا چور ہوگیا ہے قوم انہیں نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہی تھی۔ نوازشریف ڈی ٹریک ہورہے ہیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے قومی مسائل کے حل کے لئے جو عزم کیا ہے اور جو سنجیدگی دکھا رہے ہیں ان کی ٹیم کے ایک ایک رکن کا یہی عزم ہے ان کی قیادت میں عوام کے مسائل ضرور حل کر کے دم لیں گے پارلیمنٹ سے اچھا پیغام گیا ہے بدقسمتی سے معاملے کو سبوتاژ اور مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی ہے پوائنٹ سکورنگ کے لئے کوئی خصوصی اجلاس بلا لیں ایوان کے وقار کا خیال رکھیں وزیراعظم نوازشریف کا اعلان عین پارلیمینٹ اور جمہوریت کی روح کے مطابق ہے حکومت نے عدالت عظمیٰ میں اس اہم معاملے پر پہلے پارلیمنٹ میں م¶قف پیش کر کے نئی روایت قائم کی ہے کسی کی فتح و شکست کا عنصر نہیں ہے دور دور تک بیان میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ قوم کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، پنڈرا بکس نہ کھولا جائے اگر کھلا تو بات 12 اکتوبر تک جائے گی۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیراعظم نے بوجھ اتار کر حکمرانی شروع کر دی ہے قوم نے بڑا مینڈیٹ دیا ہم نے اتنا بڑا مقدر کا سکندر نہیں دیکھا، لیڈر وہ ہوتا ہے جو دیوار کے پیچھے دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو یہ لڑائی 3 نومبر نہیں 12 اکتوبر سے شروع ہوئی ہے۔ آرٹیکل 6 بارہ اکتوبر پر بھی لاگو ہوتی ہے جن لوگوں نے بارہ اکتوبر کے اقدام کو تحفظ دیا ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ باپ دادا کے ریکارڈ کو دیکھا جائے تو سب مارشل لا کی پیداوار ہیں، میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ ریاست کے چار ستون ہیں، فوج نے جمہوریت کا ساتھ دیا، بیس لاکھ نوجوان بےروزگار ہیں۔ وزیر داخلہ جتنی کوشش کر لیں بہتری نہیں ہو سکتی۔ جب تک خارجہ پالیسی میں نمایان تبدیلی نہ کی جائے بہتری نہیں ہو سکتی۔ قوم نوازشریف کو نجات دہندہ دیکھنا چاہتی ہے، وزیراعظم اپنی پالیسی کا جائزہ لیں، ”ڈی ٹریک“ نہ ہوں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے عبدالوسیم کا کہنا تھا کہ ان تمام ڈکٹیٹروں کا احتساب ہونا چاہئے جو ملک پر شب خون مارتے رہے۔ عبدالوسیم نے کہا کہ آرٹیکل 6 کو پہلے مارشل لا سے نافذ کیا جانا چاہئے، فوجی قیادتوں کا ساتھ دینے والوں پر بھی اس آرٹیکل کا نفاذ ہونا چاہئے۔ لاہور (خصوصی رپورٹر + خبر نگار + خصوصی نامہ نگار + نیوز رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان خوش آئند اور قومی امنگوں کا ترجمان ہے۔ عوام ملک و ملت کے غدار اور دشمن کے آلہ کار کو جلد از جلد اپنے عبرتناک انجام سے دوچار ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ مشرف نے دو بار ملکی آئین کو توڑا اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو گھروں میں نظربند کر دیا تھا۔ وہ جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں اور اکبر بگٹی کا بھی قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کا 3 نومبر کا اقدام ہی غیر آئینی نہیں تھا بلکہ اس نے امریکی حمایت سمیت جتنے بھی اقدامات کئے، آئین و قانون سے متصادم تھے۔ سید منور حسن نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے اس جرا¿ت مندانہ اعلان پر فوری عمل درآمد بھی کروانا چاہئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا مسئلہ عدالتی مسئلہ ہے، بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا احتساب ہونا چاہئے لیکن یہ تعین کرنے میں قانونی طور پر مشکل حائل ہو گی کہ ذمہ دار ایک شخص ہے یا وہ سارے جو اس عمل میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے کہ ہم ملک کے دوسرے اہم مسائل جس میں دہشت گردی سر فہرست ہے سے توجہ نہ ہٹائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، لوڈ شیدنگ اور مہنگائی ایسے مشکلات ہیں جس نے عوام کے شب و روز کو اجیرن کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت نے احتساب کا یہ فیصلہ اچھا کیا ہے لیکن کوئی بھی ایسی کو شش کہ جس سے جمہوریت کے ثمرات اور حاصلات کو خطرہ ہو، میں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کرنا اصولاً خوش آئند بات ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کہاں تک پرویز مشرف کے خلاف الزامات کا سلسلہ آگے بڑھتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے مذید کہا کہ اس حوالے سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ اگر احتساب کرنا مقصود ہے تو پرویز مشرف کے ساتھ معانت کرنے والوں کا بھی احتساب ہو گا؟ ایسا نہ ہو ایسا ہو کہ ”کھودا پہاڑ نکلا چوہا“ والی بات ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ جمہوریت اور جمہوری اصولوں کے حامی ہیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے اعلان کو سراہا ہے اور اسے پوری قوم کی آواز قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ طالع آزماﺅں کا ساتھ دینے والوں اور جمہوریت کا ساتھ دینے والوں کے درمیان بھی ایک لکیر کھینچنا ہو گی۔ آئین شکن جرنیلوں نے اپنے غیر آئینی اقدامات کے ذریعے سیاسی دہشت گردی کا ارتکاب کیا۔ انتخابات چرائے اور سیاسی جماعتوں میں توڑ پھوڑ کی۔ پرویز مشرف قومی مجرم ہے جو لوگ اس کے خلاف کارروائی کے اعلان پر ناخوش ہیں دراصل وہ اندر سے آمریت پسند اور ابن الوقت ہیں۔ چڑھتے سورج کے ایسے پجاریوں کو اپنے کرتوتوں کی معافی مانگنی چاہئے۔ پرویز مشرف کو نشان عبرت بنا کر ہی جمہوریت کا باب روشن ہو سکتا ہے۔ اس کے خلاف غاری کے مقدمہ کو فوج کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ آرمی چیف مدبر اور صاحب بصیرت ہیں امید ہے کہ وہ آئین کا ساتھ دیں گے۔ پارلیمنٹ درست سمت چل رہی ہے جمہوری قوتوں کو پارلیمنٹ اور قانون کی بالادستی کے ایجنڈے پر مل کر چلنا ہو گا۔ دریں اثناءانہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ غیر ملکی کوہ پیما¶ں کا قتل بدترین دہشت گردی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے آرٹیکل 6 پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنی پالیسی جاری کی ہے۔ ایک جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آئین اور قانون کی مکمل بالادستی پر غیر متزلزل یقین رکھتی ہے۔ آئین کو توڑنا یا معطل کرنا سنگین جرم ہے، اس کے مرتکب شخص کو قرارواقعی سزا دی جائے۔ پرویز مشرف کے حوالے سے کارروائی کا فیصلہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے ہر آئینی قدم کی حمایت کریں گے۔ تحریک انصاف آئین و قانون کے مطابق کئے گئے فیصلوں کی مکمل تائید کرے گی۔ آئین ایک مقدس دستاویز ہے کسی شخص یا ادارے کو اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ پرویز مشرف ہو یا کوئی عام سا شخص، ہر فرد کے خلاف انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانون کے مطابق ہی کارروائی ہونی چاہئے۔ مخصوص انصاف نہیں بلکہ ”مطلق انصاف“ ہر شہری کو ملنا چاہئے۔ مشرف کے ساتھ ان تمام افراد کے خلاف جن کے بارے میں آئین حکم دیتا ہے کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ آمریت اور آئین شکنی کے اسباب کے خاتمے کے لئے مستقل بنیادوں پر لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ آمرانہ طرز عمل کے خاتمے کے لئے جمہوری اقدار کے فروغ کو یقینی بنایا جائے۔ سیاسی جماعتیں اپنے اندر سے بادشاہت ختم کریں۔ سابق وزےرِاعظم سےد ےوسف رضا گےلا نی نے مو جودہ حکومت کے جنرل مشرف کے خلاف ملک مےں نومبر 2007ءکو اےمرجنسی لگانے پر آئےن کے آرٹےکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کے فےصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے جنہوں نے ماضی مےں آمروں کے اقدامات کی توثےق کی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ پارلےمنٹ اعلیٰ ترےن منتخب ادارہ ہے جو کہ پاکستان کے عوام کی آوا ز ہے اور اقتدارِ اعلیٰ کا سرچشمہ ہے۔ اُنہوں نے اپوزےشن لےڈر سےد خورشےد شاہ کے اسمبلی مےں اُس مطالبے کی حماےت کی جس مےں اُنہوں نے کہا تھا کہ ان آمروں کی پورٹرےٹس وزےرِاعظم ہاﺅس، اےوا نِ صدر اور دےگر جمہوری اداروں سے ہٹائی جائےں۔ اُنہوں نے کہا کہ آئےن مےں 18وےں تر مےم نے واضح طور پر عاملہ، مقننہ اور عدلےہ کے اختےارات تقسےم اور ان کی مکمل پاسداری کی اہمےت پر زور دےا ہے تاکہ ملک مےں جمہوری نظام احسن طرےقے سے کام کرتا رہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی جانب سے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کے حکومتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسان وائیں نے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ سے منظوری کے بعد وزیراعظم کا حکومت کی طرف سے عدالت میں بیان جمع کرانے سے قبل اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو اداروں کے درمیان ٹکرا¶ بتانے کی باتیں کرنے والے جمہوریت کی خیرخواہی نہیں کر رہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے مرکزی سینئر نائب صدر سلطان محمود خان نے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ذریعے فوجی آمر کی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ جو بھی آئے آئندہ کے لئے سیاست میں فوجی مداخلت کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گا۔ 

مزیدخبریں