اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے وسط ایشیا کے تمام ممالک کو پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کی طرف سے ”راہداری تجارت“ کے معاہدوں کی پیشکش کی ہے ۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا آغاز جلد کر دیا جائیگا۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی طرف سے وسط ایشیا ممالک کو ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدات کرنے کی پیشکش پر تاجکستان‘ کرغزستان ‘ ازبکستان ‘ قازقستان ‘ آذر بائیجان‘ ترکمانستان نے مثبت ردعمل دیدیا ہے‘ تاہم اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ افغانستان ثابت ہو رہا ہے جس نے پاکستان سے ”راہداری تجارت“ کے تحت وسط ایشیا جانے والی اشیاءپر بھاری ٹیکس لگا رکھے ہیں اور وعدہ کے باوجود ان ٹیکسوں کو واپس لینے کا باضابطہ حکم جاری نہیں کیا ہے جبکہ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت دینے کے لئے وعدہ کے مطابق تمام اقدامات کو عملی شکل دیدی۔ اس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کارگو کی سکیننگ کی شرح کو بیحد گھٹایا گیا جبکہ ٹھوس شواہد ہیں کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیاءنہ صرف پاکستان واپس کی جاتی ہیں بلکہ ایسی چیزیں بھی درآمد ہوتی ہیں جن کا افغانستان میں استعمال نہیں ہوتا ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی طرف سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدات میں رکاوٹ ڈالنے کی وجہ بھارت ہے۔ افغانستان پاکستان پر دبا¶ ڈال کر بھارتی ٹرکوں کو واہگہ کے راستے افغانستان کے رویہ ہی کی وجہ سے پاکستان ‘ تاجکستان‘ افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کے مذاکرات کا را¶نڈ منسوخ کرا دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں جب اعلیٰ سطح کے ایک پاکستانی وفد نے افغانستان کا دورہ کیا تو افغان قیادت کو واضح طور پر کہا گیا کہ بھارت کو راہداری سہولت دلانے کے معاملہ پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ آئندہ دنوں میں بہتری کی توقع ہے۔ پاکستان کے سہ سالہ تجارتی پالیسی فریم ورک کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ گوادر پورٹ کے زیادہ متحرک ہونے کی توقع کے بعد آئندہ تین سال میں پاکستان کی برآمدات کا ہدف 50 ارب ڈالر مقرر کیا جائیگا۔
پاکستان/ پیشکش