لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ میں ایک کروڑ روپے کے فراڈ کا ملزم ضمانت منسوخ ہونے پر ایف آئی اے اہلکاروں کی حراست سے ہتھکڑی سمیت فرار ہو گیا۔ ملزم اور اس کی والدہ نے ایف آئی اے اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی۔ ایف آئی اے حکام نے الزام لگایا ہے کہ وکلاء کے ساتھ ملکر ملزم کو اس کی والدہ نے فرار کروایا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عبدالسمیع خان نے کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفتاب بٹ نے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم فیض احمد جعلی چیک دے کر سادہ لوح لوگوں سے ایک کروڑ روپے کا فراڈ کر چکا ہے۔ جس پر عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔کمرہ عدالت سے باہر آتے ہی ایف آئی اے اہلکاروں نے ملزم کو ہتھکڑی لگائی تو اسکی والدہ نے ایف آئی اے اہلکاروں سے ہاتھا پائی شروع کر دی جبکہ ملزم زمین پر لیٹ گیا جسے ایف آئی اے اہلکار گھیسٹ کر لے جانے لگے تو احاطہ عدالت میں موجود کچھ وکلاءمیدان میں کود پڑے اور ملزم کو ایف آئی اے اہلکاروں کی حراست سے چھڑانے کی کوشش کی اور دھمکیاں دیتے رہے۔ اس دوران ملزم فیض احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس نے ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفتاب بٹ کی بھتیجی سے پسند کی شادی کر رکھی ہے جس پر اسے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس پر بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے اہلکاروں کی جانب سے ہتھکڑی نہ کھولنے پر ملزم اور اسکی والدہ نے ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفتاب بٹ اور دیگر اہلکاروں پر وکلاءکے ہمراہ مل کر دھاوا بول دیا جس سے ایف آئی اے کے تمام اہلکار ملزم کو چھوڑ کر بھاگ نکلے جبکہ ملزم فیض احمد اپنی والدہ کے ہمراہ ہتھکڑی سمیت احاطہ عدالت سے فرار ہو گیا۔
فراڈ کا ملزم