لاہور (معین اظہرسے) پنجاب کی بیورو کریسی نے ترقیاتی بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لئے قریباً 70 ارب روپے کے فنڈز بلاک ایلوکیشن کے طور پر رکھ دئیے ہیںان پر نہ کوئی منصوبہ رکھا ہے نہ کسی منصوبہ کا پی سی ون تیار ہے ان منصوبوں کے فنڈز یا تو ماضی کی طرح کسی اور پراجیکٹ میں ٹرانسفر کئے جائیں گے یا خرچ نہیں ہو سکیں گے۔ کیونکہ موجودہ مالی سال کے دوران بیورو کریسی عوامی ترقی کے منصوبوں کے فنڈز استعمال کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ زرعی شعبہ میں 7 ارب 96 کوڑر کے ترقیاتی فنڈز تھے جن میں سے ایک ارب 76 کروڑ روپے کے فنڈز استعمال ہوئے فوڈ کے شعبہ میں 91 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز میں سے 35 کروڑ ویمن ڈویلپمنٹ کے ایک ارب 39 کروڑ روپے کے فنڈز سے صرف 9 کروڑ 20 لاکھ خرچ ہوئے۔ جو بلاک ایلوکیشن رکھی گئی ہے ان میں لاہور نالج پارک اور صاف پانی پراجیکٹ کے لئے ایک ارب روپے، یوتھ انٹرن شپ پروگرام کے لئے 2 ارب، گرین ڈویلپمنٹ فنڈ کے لئے 1 ارب، آشیانہ کے لئے 400 ملین، لو انکم ہاوسنگ پراجیکٹ کے لئے 500 ملین، ٹیوٹا کے لئے 2 ارب،ٹی وی پی سی کے لئے 1 ارب، بائیوانرجی مہم کے لئے 100 ملین، لائیو سٹاک کے لئے 1 ارب، سیلف ایمپلائمنٹ سکیم کے لئے 2 ارب، سکل ڈویلپمنٹ فنڈز کی مد میں ایک ارب، ایجوکیشن فاونڈیشن کے لئے 10.5 ارب، دانش سکولوں کے لئے 3 ارب، پنجاب ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈز کے لئے 2 ارب، ہیلتھ انشورنس کارڈ کے لئے 2.8 ارب، پاپولیشن ویلیفر کے لئے 150 ملین، پنجاب کڈنی اینڈ لیول ٹرانسپلاٹیشن انسٹی ٹیوٹ کے لئے 3 ارب، طیب ارگان ہسپتال مظفر گڑھ کے لئے ایک ارب، سپورٹس کے لئے 500 ملین، پنجاب مینرل کارپوریشن کے لئے ایک ارب، سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے لئے ایک ارب، انرجی کے منصوبوں کے لئے 15 ارب، بلوچستان ڈویلپمنٹ فنڈز کے لئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں تاہم اس کے ساتھ منصوبے نہیں دئیے گئے۔ لائیو سٹاک کے لئے 5 ارب 20 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز تھے جس میں سے صرف ایک ارب 25 کروڑ کے فنڈز خرچ ہوئے ہیں۔ انرجی کے شعبہ میں موجودہ مالی سال کے دوران 31 ارب کے فنڈز تھے جس میں سے صر ف 11 ارب خرچ ہوئے ہیں۔ لیبر کے لئے 84 کروڑ کے فنڈز تھے جس میں سے صرف 14کروڑ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے 16 کروڑ فنڈز سے صرف 30 لاکھ، انڈسٹری کی ترقی کے لئے 9 ارب کے فنڈز میں سے 2 ارب روپے خر چ ہوئے۔ جنگلات کے لئے 88 کروڑ کے فنڈز تھے جس میں سے 55 کروڑ روپے خر چ ہوئے۔
بیورو کریسی