لاہور(نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک اینڈ ڈیویلپمنٹ اولمپئین نوید عالم کا کہنا ہے کہ قومی ہاکی ٹیم کے موجودہ کھلاڑیوں پر پی ایچ ایف کے کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ہر کھلاڑی پر انفرادی طور پر کروڑوں کا خرچہ ہے۔کھلاڑیوں کی اپنی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ترجیحات کا تعین کریں۔ واضح ہونا چاہیے کہ انکی توجہ اور مقصد کیا ہے۔ اپنی فزیکل فٹنس کھیل کے میدان میں کارکردگی کا معیار کوئی بھی کھلاڑی خود طے کرتا ہے۔ یہ وہی کھلاڑی ہیں جنہیں دو ہزار آٹھ میں ہم نے تیار کیے یا سامنے لائے تھے پاکستان ہاکی دس برس میں انہی کھلاڑیوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ ماضی میں ہاکی فیڈریشن میں کام کرنیوالوں نے نئے پلئیرز کی تیاری کےلیے کوئی کام نہیں کیا۔ آج جن برے حالات کا سامنا ہے اسکے ذمہ دار ماضی میں پی ایچ ایف میں کام کرنیوالے لوگ ہیں۔ وہ لوگ خود تو بہتر ہو گئے لیکن قومی کھیل میں بہتری لانے میں ناکام رہے۔ انتظامی لحاظ سے پاکستان ہاکی ٹیم کی مینجمنٹ کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ پلئیرز کو بڑے میچوں کےلیے ذہنی طور پر تیار کرے۔ بڑے میچ سے پہلے کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا اور انہیں بڑے مقصد کے حصول کےلیے متحرک رکھنا ہے۔ بھارت کےخلاف بڑے مارجن سے ہارنا ناقابل قبول ہے۔ دفاعی کھلاڑیوں نے بھی غلطیاں کیں گول کیپر نے آسان گول کھائے۔ ناکامی کا ذمہ دار صرف پلئیرز کو قرار نہیں دیا جا سکتا کوچنگ سٹاف بھی ذمہ دار ہے۔ پاکستان ٹیم پر غیر ضروری تجربات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے تجربہ گاہ بنانے کے بجائے اچھے نتائج کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔