اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے ٹرینوں کے آے ٔ روز ہونے والے حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے اور ان حادثات پر انکوائری رپورٹ جلد مکمل کر کے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ پیر کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر اسد علی خان جونیجو کی زیر صدارت ہوا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان ریلوے کا 2ہزار کلو میٹر کا ٹریک لوگ بیچ کر ماضی میں کھا گئے، ریلوے کا ٹریک 60 ڈویژنوں سے گزرے گا، وہاں یہ ریلوے کے مزدوروں کی رہائش کیلئے بلاک تعمیر کرنے کی ضرورت ہو گی، ایم ایل ون منصوبے تک پاکستان ریلوے کی ٹرینوں کی سپیڈ 160کلو میٹر فی گھنٹہ تک جائے گی، فریٹ کا بزنس 4فیصد ہے،اس کو 7فیصد تک لے کر جائیں گے، بجٹ میں پاکستان ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 16ارب مختص کیا گیا ہے جس میں 4ارب ایم ایل ون کیلئے مختص کیا گیا ہے، ریلوے کیلئے لوکوموٹو انجن کی تعداد کافی ہے، 69لوکوموٹوز انجن خرا ب ہیں جن کا کیس نیب کے پاس ہے، 5لوکوموٹو کو ٹھیک کرنے کیلئے حکام کو ٹاسک دیا ہے، اعلیٰ معیار کی سلیپرز فیکٹریز بنانا چاہتے ہیں تا کہ یہ آئندہ 40 سے 50سال تک چل سکیں، ماضی میں پاکستان ریلوے کے ساتھ کافی ہاتھ کیا گیا، لوکو موٹو کے سافٹ ویئر تک نہیں دیئے گئے۔ کمیٹی کو ریلوے حکام نے آگاہ کیا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران مختلف ٹرینوں کے پٹڑی سے اترنے کے 10واقعات ہوئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حادثات کی وجوہات تکنیکی نقائص اور شر پسند کاروائیاں تھیں، ان پر انکوائری جاری ہے جو 45دن تک مکمل کی جائے گی، کمیٹی نے ٹرینوں کے پٹڑی سے اتر نے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔