اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے شدید پریشر کے بعد تمباکو کی خرید وفروخت پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذراعت کمیٹی نے تمباکو کی خرید وفروخت پرتین سو روپے فی کلو ایڈجسٹ ایبل ٹیکس کو ختم کر دیا۔ ہے سپلیمنٹری بجٹ2018 میں حکومت نے تمباکو کی خرید وفروخت پرتین سو روپے فی کلوٹیکس نافذ کیا تھا جو کہ ایڈوانس اور ایڈجسٹ ایبل ٹیکس تھا اور اس کا مقصد تمباکو کی خرید وفروخت کا ریکارڈ رکھنا تھا تا کہ مقامی سگریٹ کمپنیوں سے بہتر ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے۔ ۔تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 2010 میں ایس آر او 217(1)/2010 جاری کیا جس کا مقصد تمباکو کے ریکارڈ کو ڈاکومنٹ کرنا تھا۔ اس ایس آر او کے تحت جس وقت تمباکو سگریٹ فیکٹری میں داخل ہو تا تھا تواسے ٹیکس انوایسز جاری کرنی پڑتی تھی، جو کہ دس روپے فی کلو کے حساب سے تھی۔کیونکہ ٹیکس کی شرح انتہائی کم تھی اس وجہ سے سگریٹ فیکٹری مالکان ایف بی آر کو کم تمباکو کی خرید ظاہر کرتے تھے۔اس صورتحال میں 2018ستمبر میں ایف بی آر نے ایس آر او میں ترمیم کی.اور ترمیمی اس آر او 1149(1)/2018 جاری کیا، جس کے تحت گرین لیف تھریشنگ پلانٹ کو بھی ڈاکو مینٹیشن میں شامل کیا گیا تاکہ ٹیکس چوری روکی جا سکے۔ اس پالیسی کے تحت گرین لیف تھریشنگ پلانٹ سے تیار تمباکوکی ٹیکس انوایسز جاری کرنا لازم قرار دیا گیا تھا اور تین سو روپے فی کلو کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ کیا گیا۔ ایف بی آر کا اس سے پہلے موقف تھا کہ یہ ٹیکس کسانوں پر لاگو نہیں ہے اور صرف سگریٹ بنانے والی فیکٹریوں پر ہے اور وہ بھی ایڈوانس ٹیکس ہے جو کہ بعد میں ایڈجسٹ ہو جاتا ہے۔ تمباکو کی خرید وفروخت پر ایڈوانس ٹیکس ختم ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کہ لوکل سگریٹ مینو فیکچرر ز کا مافیا اور اور انکا دباؤ حکومت کو پالیسیاں تبدیل کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کے ٹیکس کے ذریعے ریوینیو بڑھانے کے خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔ انہی تمباکو مافیا کے لوگوں نے غیر قانونی سگریٹس کی تجارت کے خلاف ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں میں بھی رکاوٹ ڈالی۔ 2017 میں غیر قانونی سگریٹس کے خلاف سب سے زیادہ مؤثر کاروائیں کی گئیں جس میں ایک ارب باسٹھ لا کھ غیر قانونی سگریٹس قبضے میں لیے گئے جبکہ سال 2018 میں یہ تعداد 645 ملین رہ گئی۔اور نئی حکومت کے آتے ہی یہ تعداد صرف پچیس لاکھ تک رہ گئی ہے۔ ایڈوانس ٹیکس ختم ہونے سے ایک بار پھر تمباکو سیکٹر میں ٹیکس چوری عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ اور وزیر اعظم عمران خان کے وڑن کو اپنی ہی ٹیم سبو تاڑ کر رہی ہے۔