نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کے شہر خرساون میں مسلمان موٹر مکینک نوجوان کی انتہا پسند ہندوؤں کے سرعام وحشیانہ تشدد سے شہادت کے بعد انتظامیہ گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کیلئے حرکت میں آ گئی۔ علاقے کے 2 پولیس افسروں کو معطل جبکہ تشدد کے ذمہ دار پپو منڈل سمیت 5 انتہا پسندوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ 24 سالہ شسمس تبریز انصاری جو پونا میں ویلڈنگ کا کام کرتا تھا چھٹیوں پر اپنے شہر آیا۔ انتہا پسند ہندوؤں نے آر ایس ایس رہنماؤں کے اشارے پر موٹرسائیکل چوری کا الزام لگا کر پکڑا اور گرین بیلٹ میں لگے کھمبے سے باندھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھارٹی میڈیا کے مطابق انتہا پسند غنڈوں نے تبریز سے اس کا نام پوچھا اور پھر ڈنڈوں چھڑیوں سے مارنا شروع کر دیا۔ 18 گھنٹے تک اسے اندھا دھند مارا جاتا رہا اور اس سے جے شری رام اور جے ہنومان کے نعرے لگواتے رہے۔ آخر حالت غیر ہونے پر اسے 18 جون کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس کے افسر اور علاقے کے سیاسی رہنما اس ہولناک واقعہ کے دوران غائب رہے۔ شمس تبریز انصاری جب ان کی تحویل میں آیا تو بروقت اور مناسب علاج نہ کرایا۔ شمس تبریز کے گھر والوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے بچے کو 2 آدمی 17 جون کی رات بہانے سے گھر سے لیکر باہر گئے اور چوری کے واقعہ میں ملوث کر دیا۔ حالانکہ اصل چور وہ دونوں اشخاص تھے۔ اہلخانہ کے مطابق پولیس شمس تبریز کو حالت بہت زیادہ خراب ہونے پر جمشید پور کے صدر ہسپتال لیکر آئی جہاں سے اسے ٹاٹا ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ دم توڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس بھی انتہا پسندوں کے اشارے پر شمس تبریز انصاری کی طرف سے چوری تسلیم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔
جھاڑ کھنڈا: انتہا پسند ہندو مسلمان نوجوان پر مسلسل 18گھنٹے وحشیانہ تشدد کرتے رہے
Jun 25, 2019