پنجاب : عائلی مقدموں ، تنسیخ نکاح ڈگریوں میں اضافہ کا رجحان برقرار، 45ہزار کیس زیر سماعت

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) رواں سال کی پہلے پانچ ماہ میں بھی نئے عائلی مقدمات اور تنسیخ نکاح کی ڈگریوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہا۔ پنجاب کے اضلاع کی فیملی عدالتوں میں پانچ ماہ کے دوران تنسیخ نکاح، جہیز کی واپسی، خرچے اور گارڈین شپ کے 23,456 جبکہ صوبائی دارالحکومت کی فیملی عدالتوں میں 35,40 مقدمات دائر کئے گئے۔ ہر ماہ عائلی مقدمات میں آٹھ سے دس فیصد اضافے سے سینکڑوں گھر، ہزاروں بچے اور سماجی نظام کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہو رہا ہے۔ لاہور کی فیملی و گارڈین عدالتوں میں اس وقت زیر سماعت مقدمات کی تعداد 12,407 اور پنجاب بھر میں 45,342ہے۔ صوبائی دارالحکومت کی فیملی عدالتوں سے جنوری میں 24، فروری میں 23، مارچ میں 28، اپریل34 اور مئی میں 32خواتین نے خلع کی ڈگریاں حاصل کیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال انہی مہینوں میں حاصل کی گئی ڈگریوں سے 8فیصد زیادہ ہے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق تنسیخ نکاح کے70فیصد مقدمات میں بے روزگاری کے باعث نان نفقہ کی عدم فراہمی اور 25فیصد میں تشدد کو بنیاد بنایا گیا۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران خلع کی ڈگری جاری کرنے کی شرح دس فیصد تک بڑھ گئی۔ جس کی وجہ جوڈیشل پالیسی کے تحت عدالتی طریقہ کار میں اصلاحات بتائی جاتی ہیں۔ تنسیخ نکاح سمیت دیگر عائلی مقدمات بڑھنے کی وجوہات میں کمزور مصالحتی نظام، مذہب و مشترکہ خاندانی نظام سے دوری اور میڈیا پر بنیادی حقوق کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی جیسے عوامل شامل ہیں۔جوڈیشل پالیسی کے نفاذ سے پہلے عائلی مقدمات میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگتا تھا مگر اعلی عدالتوں کے احکامات کی روشنی میںاب فریقین کے درمیان ایک ہی موقع میں مصالحت نہ ہونے پر خاتون کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کر دی جاتی ہے۔ قانونی ماہرین نے ان اصلاحات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ثالثی و مصالحتی نظام کو مزید مضبوط بنانے کی سفارش کی ہے۔ ججز،وکلائ،ماہر نفسیات اور سماجی راہنمائوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی اہمیت اپنی جگہ ہے مگر معاشرتی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے جس کیلئے مصالحتی نظام کو موثر ترین بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن