ماضی کی حکومتوں نے ایف اےٹی ایف کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے درخواست کیوں نہیں دی؟ تحقیقات کی جائیں: شیریں مزاری

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں ایف اے ٹی ایف کا نقصان ہوا ہے، 1989میں جی 7 اجلاس میں منی لانڈرنگ بہت بڑا مسئلہ بن گیا تھا جس کی وجہ سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس تشکیل دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس میں جی 7 کے 7 رکن ممالک تھے جبکہ 8 دیگر ممالک تھے، بھارت نے اس کی رکنیت کے لیے درخواست دی وہ رکن بن گئے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں ہم بھارت کی وجہ سے یہ نتیجہ دیکھ رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے اس کی رکنیت کے لیے کوشش کیوں نہیں کی، یہ ماضی کی حکومتوں کی مجرمانہ غفلت ہے، 2007 میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ( ایف ایم یو ) قائم کرچکے تھے، 2010 تک ہم کسی بلیک لسٹ یا گرے لسٹ کاحصہ نہیں تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی رکنیت کے لیے اسٹریٹیجکلی اہم ہونا، جی ڈی پی، بینکنگ، انشورنس، آبادی کی شرح سے متعلق شرائط ہیں جن پر ہم اس وقت پورا اترتے تھے، انڈونیشیا، ملائیشیا اور بہت سے ممالک رکن ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں ہم بلیک لسٹ میں پہنچنے کی وجہ سے رکنیت کی کوشش نہیں کرسکتے تھے لیکن اس سے پہلے ماضی کے رہنماؤں نے اپنی منی لانڈرنگ کو چھپانے کے لیے ایف ای ٹی ایف کی رکنیت حاصل نہیں کی، 2015 اور 2018 کے درمیان ہم بلیک لسٹ اور گرے لسٹ سے ہٹ گئے تھے لیکن اس کے باوجود گزشتہ حکومت نے اپنی منی لانڈرنگ کی وجہ سے رکنیت حاصل نہیں کی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ لیڈزر جب کرپشن اورمنی لانڈرنگ کرتے ہیں تو مختلف سطح پر ملک کا نقصان ہوتا ہے، اگر اس وقت ہم ایف اے ٹی ایف کے رکن ہوتے تو گرے لسٹ میں ہمارا آنا مشکل ہوتا ہم ووٹ ڈال رہے ہوتے جیسے بھارت ہمیں آئے دن ذلیل کررہا ہوتا ہے۔

خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ قوم پر ایف اے ٹی ایف کی مصیبت صرف ماضی کی قیادت کی وجہ سے آئی ہے، 2007 کے بعد سے لے کر اب تک ایسا ہر موقع ضائع کیا گیا بیوروکریسی ، اسٹیٹ بینک کے ایف ایم یو، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ شامل ہیں اور وہ رہنما سے تحقیقات ہونی چاہیے کہ انہوں نے اس وقت رکنیت حاصل کیوں نہیں کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ہم ایف اے ٹی ایف کی رکنیت کے لیے کوشش کرتے تو ہم ان مشکلات کا شکار نہیں ہوتے، 3، 4 دن پہلے سعودی عرب کو بھی رکنیت مل گئی ہے، 39 ممالک اس کے رکن ہیں لیکن ہمارا نام کہیں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو مطالبہ کرنا چاہیے کہ تحقیقات کی جائیں ہم نے ایف اے ٹی ایف کی رکنیت کیوں حاصل نہیں اور 2008 میں اقوام متحدہ سے دوطرفہ معاہدہ بروقت کیوں نہیں رجسٹر کروایا جس کی وجہ سے ہم کلبھوشن یادیو کی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
 

یہ بھی یاد رہے کہ سعودی عرب دیگر خلیجی ممالک کے مقابلے میں رکنیت حاصل کرنے والا پہلا ملک ہے۔

ایف اے ٹی ایف حکام کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق سعودی عرب نے دیگر خلیجی ممالک کے مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھائی اور غیر قانونی رقم سمیت دہشت گردی کی روک تھام کی۔

 
 

ای پیپر دی نیشن