پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما قمر زمان کائرہ نے نندی پور ریفرنس میں بابر اعوان کی بریت کے معاملے پر ردعمل میں کہاہے کہ ایک کیس میں دو مختلف فیصلے سوالیہ نشان ہیں۔نندی پور ریفرنس میں پی ٹی آئی میں جانے والے بابر اعوان کی بریت اور راجہ پرویزاشرف کا ٹرائل بظاہر متنازع فیصلہ ہے،نندی پور ریفرنس میں سے عمران خان نے بابر اعوان کو مکھن میں بال کی طرح سے نکال لیاہے۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ جب تک بابر اعوان پاکستان پیپلزپارٹی میں تھے، ان کا نندی پور ریفرنس میں ٹرائل ہوتا رہا،اب سمجھ آرہا ہے کہ کیوں چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کی کرپشن کے کیسز کھلے تو حکومت گرجائے گی۔انہوں نے کہا کہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا وڈیو اسکینڈل سامنے لاکر پی ٹی آئی چیئرمین نیب کو بلیک میل کررہی ہے؟ کرپشن کیسز سے حکومتی اراکین کو بری اور اپوزیشن راہنمائوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر کوئی پی پی چھوڑدے تو اس کیخلاف جھوٹے کرپشن کیسز ختم ہونا ایک روایت بن گئی ہے۔کیا جھوٹے کرپشن کیسز کا خاتمہ پی پی چھوڑنے کی قیمت ہے؟ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے بیان میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نے سوال اٹھایا کہ اگر نندی پور ریفرنس میں کرپشن ہوئی تو صرف بابر اعوان کو بری کیوں کیا گیا؟نندی پور ریفرنس میں کرپشن نہیں ہوئی تو راجہ پرویزاشرف کے لئے بھی وہی فیصلہ ہو جو بابر اعوان کے لئے ہوا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ جھوٹے کرپشن کیسز کے نام پر پی پی راہنمائوں کی وفاداریاں بدلنے کی کوشش کی گئی، جھوٹے کرپشن کیسز بنا کر بظاہر جیالوں کو کہا گیا کہ پی پی چھوڑدو، بری ہوجائوگے۔قمرزمان کائرہ نے کہا اگر سیاست جھوٹے کرپشن کیسز کی بلیک میلنگ سے چلنا ہے تو ملک میں استحکام کیسے آئے گا؟چیئرمین پی پی نے سچ کہا تھا کہ پی ٹی آئی میں جا یا جیل میں جا۔