سرحدی جھڑپ کے بعد بھارت میں چینی باشندوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے: گلوبل ٹائمز

Jun 25, 2020

بیجنگ (اے پی پی) بھارت میں مقیم کچھ چینی باشندوںکا کہنا ہے کہ ان کا باہر بھارتی پبلک میں جانا غیر محفوظ ہے اور انہوں نے بائیکاٹ کے دوران اپنی دکانیں بند کردی ہیں جس میں چین مخالف دیواری اشتہارات اور چینی جھنڈوں کو جلانا شامل ہے۔ بدھ کوگلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، چین اور بھارت کے درمیان وادی گلوان میں سرحدی جھڑپ کے بعد بھارت میں چین مخالف جذبات کی لہر پھوٹ گئی ہے کیونکہ کچھ ہندوستانیوں نے چینی مصنوعات اور کاروبار کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مہمات کا آغاز کیا ہے۔ جبکہ بھارت کے کئی شہروں میں چین مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں۔گلوبل ٹائمز کے مطابق بھارت میں مقیم چینی باشندوں نے کہا ہے کہ چین مخالف جذبات نے ان کی روز مرہ کی زندگی کو متاثر کیا ہے اور کچھ کو بائیکاٹ کی وجہ سے اپنے اسٹور اور ریستوراں بند کرنا پڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سرحدی تصادم کے نتیجے میں بھارتی قوم پرستی اور چین مخالف جذبات پر تشویش ہے۔ وہ اکثر چینی ملکیت والی فیکٹریوں میں احتجاج اور چینی مصنوعات کی تباہی کی خبریں دیکھتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ چین اور غیر قانونی چین مخالف مظاہروں سے خوفزدہ ہیں دریں اثنا ، چین اور بھارت تعلقات کا مطالعہ کرنے والے چینی ماہر چینگ فینگ نے نئی دہلی کے مشہور بازاروں میں ہندی اور انگریزی میں لکھی گئی "بائیکاٹ چین" کی گرافٹی دیکھی ہے۔چینگ ، جو ڈھائی سال سے ہندوستان میں مقیم ہیں ، نے کہا کہ کچھ چینی باشندے باہر جاتے ہوئے اپنی حفاظت کے لئے لاٹھی ہمراہ لے جا رہے ہیں۔کلکتہ میں چینی قونصل خانے کے باہر دائیں بازو کے طلباگروپ اخیل بھارتیہ ودھارتھی پریشاد (اے بی وی پی) نے دھرنا دیا اور چین مخالف نعرے لگائے۔ نئی دہلی میں ، میڈیا رپورٹس کے مطابق ، چین مخالف مظاہرے کے دوران دائیں بازو کی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ سودیشی جاگرن منچ کے ممبروں کو پولیس نے حراست میں لیا۔ایک اور دائیں بازو کے گروپ ، ہندو سینا کے ممبروں نے نئی دہلی میں چینی سفارت خانے کے باہر نشان کو مٹایا۔ممبئی میں مقیم ایک چینی ملازم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس ، اس کی کمیونٹی میں رہنے والے چینیوں کے بارے میں دستاویزات کا پلندہ اٹھائے18 جون کو اس کی شناخت جانچنے کے لئے اس کے گھر آئی اور اس نے بھارت میں قیام کے بارے میں ذاتی سوالات پوچھے۔نیو دہلی سے 30 کلومیٹر دور گورگاؤں میں رہنے والے ایک اور چینی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ پولیس نے مقامی چینیوں کا دورہ کیا ہے اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ عوام میں باہر جانے سے گریز کریں اور چین مخالف سڑکوں پر ہونے والے احتجاج سے اپنے آپ کو بچائیں۔

مزیدخبریں