لاہور (کامرس رپورٹر)پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے حکومت کو واضح کیا ہے کہ اس وقت لاک ڈاون کے سبب پولٹری کی پیداوار 30%تک کم ہوگئی ہے جس کے سبب پولٹری فیڈ کا استعمال بھی کم ہوا ہے۔اس صورتحال میں اپیل ہے کہ ملک کے تمام میرج ہالز اور ریستوراں کو کورونا وبا کے پیش نظر معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOP) کے ساتھ کھولنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ مرغی کے گوشت کے کی طلب میں اضافہ ہو۔ جس سے پولٹری فیڈ کی پیداوا میں بھی اضافہ ہوگا اور کسان کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے گا۔ مکئی کی تیار فصل جو کہ منڈیوں میں موجود ہے اور کوئی خریدار بھی موجود نا ہونے کے اثرات آنے والے دور میں کچھ اسطرح کے ہونگے کہ کوئی کسان آئندہ مکئی کی فصل اگانے کےلئے تیار نہیں ہوگا۔ چیئر مین (نارتھ ریجن )چوہدری محمد فرغام نے اپنے بیان میں کہا کہ ماضی میں پاکستان میں پولٹری کا شعبہ مختلف وجوہات کی بناپر پہلے ہی معاشی طور پر پریشان تھا اور فارمرز بچنے کے لئے جدوجہد کر رہے تھے۔ موجودہ کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے عوامی اجتماع ، شادی ہالوں ، ریستوراں اور دیگر کو بند کرنے کے روک تھام کے ضروری اقدامات نے چکن کے گوشت کی منڈی پر تباہ کن اثر ڈالا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 58لاکھ ٹن سمیت ملک بھر میں اس مرتبہ 65لاکھ ٹن مکئی پیدا ہوئی جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ پیداوار ہے۔ گزشتہ برس کسانوں کو مکئی کی قیمت 1400روپے فی ٹن تک ملی تھی جس وجہ سے اس بار کسانوں نے مکئی کی کاشت کے رقبہ میں اضافہ کیا تھا، مکئی کا سب سے زیادہ استعمال پولٹری فیڈ کی تیاری میں ہوتا ہے، پولٹری فیڈ خام مال کا 70%مکئی ہوتی ہے، اس وقت کسانوں کو مکئی کی فروخت میں بھاری خسارہ ہو رہا ہے، بروکر اور ایجنٹس کسانوں سے سستی مکئی خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں تا کہ آنے والے دنوں میں پولٹری فیڈ کی طلب بڑھنے پر انہیں مہنگے داموں فروخت کر سکیں اور یہ درست ہے کہ پولٹری فیڈملز کا بزنس کم ہونے سے مکئی کے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہواہے۔ پولٹری زراعت کے شعبوں میں سب سے منظم سیکٹرہے۔ اس وقت پولٹری انڈسٹری کل استعمال ہونے والے گوشت کا 40% حصہ مہیا کررہی ہے۔ اور تقریبا 15لاکھ لوگوں کا روزگار اسی شعبے سے وابستہ ہے۔ اور سرمایہ کاری 800ارب سے زائد ہو چکی ہے۔ اس تناسب سے حکومت کو بھی محاصل ملتے ہیں۔ پولٹری انڈسٹری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ پولٹری انڈسٹری پوری قوم کے لئے چکن اور انڈوں کی صورت میں سستی ترین پروٹین کی فراہمی کا واحدذریعہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ملک میں مرغی کے گوشت اور انڈے میں خود کفیل ہے۔ پولٹری سیکٹر ملک میں ارزاں نرخوں پر چکن اور انڈے فراہم کر کے جہاں پروٹین کی جسمانی ضرورت پوری کر رہا ہے وہاں حکومت کو خطیر ریونیو دینے کے ساتھ ساتھ کاروبار کی شکل میں روز گار ذریعہ ہے۔ پولٹری انڈسٹری نہ صرف گوشت کی مانگ پوری کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے بلکہ اسے افغانستان ، سعودی عرب ، قطر ، بحرین ، یو اے ای اور یمن کو برآمدات قیمتی زرمبادلہ بھی کما رہی ہے۔