کراچی (کامرس رپورٹر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے سابق چیئرمین اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق سینئر نائب صدر ،یونائیٹڈ بزنس گروپ کی فیڈرل کور کمیٹی کے وائس چیئر مین محمد حنیف گوہر نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی الیکشن 2021 میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود پرڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن ( ڈی جی ٹی او )نے الیکشن کے نتائج منسوخ کرنے میں تاخیر کرکے ایک گروپ کے ساتھ معتصبانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے جس سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اور مخالف گروپ ڈی جی ٹی او میں دائر درخواست کومزید طول دینے کے لئے خالد تواب کی رکُنیت پر بھی سوال اُٹھا رہے ہیں جب کہ اُن ہی کے قائم کردہ الیکشن کمیشن نے خالد تواب کو ووٹ ڈالنے کا اختیار دیا اور باقاعدہ الیکشن شیڈول جاری کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں ایف پی سی سی آئی کے الیکشن 2021 میں بے قاعدگیوں اور دھاندلی کے واضح ثبوت ہونے کے باوجود الیکشن کے نتائج منسوخ کرنے کے فیصلے میں ڈی جی ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ٹی او ایک ریگولیٹری ادارہ ہے، پاکستان کے تمام ٹریڈ آرگنائزیشن کے انتخابات کی نگرانی اس ادارے کی ذمے داری ہے لیکن ایف پی سی سی آئی کے صدارتی الیکشن 2021 میں دھاندلی کے واضح ثبوت کے ساتھ یو بی جی کے امیدوار خالد تواب نے ڈی جی ٹی او میں تحریر ی شکایت پر الیکشن منسوخ کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے خالد تواب کی ڈی جی ٹی او میں شکایت کے خلاف ناصر مگوں کی درخواست کی منسوخی کے باوجود ڈی جی ٹی او ایف پی سی سی آئی کے صدارتی الیکشن 2021 منسوخ کرکے خالد تواب کی کامیابی کا فیصلہ دینے میں غیر ضروری تاخیر کررہا ہے جس سے پاکستان کی تاجر برادری میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ حنیف گوہر نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے الیکشن والے دن ڈی جی ٹی او کی ٹیم نگرانی کے فرائض انجام دے رہی تھی اور یہ ٹیم الیکشن کے عبوری نتائج تک کی تمام کارروائیوں کی نگرانی کرتی رہی اور الیکشن میں دھاندلی کے ثبوتوں کے باوجود صدارتی امیدوار ناصر مگوں کی کامیابی کالعدم قرار دینے میں تاخیر کرکے براہ راست جانب داری کا مظاہرہ کر رہی ہے جس سے تاجر برادری میں ڈی جی ٹی او کا غیر جانب دار ریگولیٹر ہونے کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔