کراچی (سید شعیب شاہ رم) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی ) کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے وزیر اعظم عمران خان کو بجٹ میں موجود اناملیز (بے ضابطگیوں ) کی نشاندہی کردی۔ اپنے خط میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اپنے وعدے کے مطابق بزنس کمیونٹی کی نمائندہ باڈی ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کے ساتھ بجٹ کو حتمی شکل دیں۔ سیکشن 203اے اور آئی ٹی او کے سیکشن 127سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بے جا اختیارات تفویض کرکے کاروبار مخالف ،شرح نمو اور ترقی روکنے کیلئے سرگرم ہے۔ خط کے متن میں ان کا کہنا تھاکہ بجٹ سے قبل فروری میں پرائم منسٹر آفس کو تحریر ی طور پر بجٹ تجاویز جس میں ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی تھی ارسال کیں لیکن بدقسمتی سے ایف پی سی سی آئی کی تجاویز پر نظر ثانی نہیں کی گئی۔ انہوں نے وزیر اعظم کی توجہ دلائی کے ماضی کی روایت کے برعکس صدر ایف پی سی سی آئی کو حکومت کی بجٹ اناملیز اینڈ ٹیکنیکل کمیٹی کی چیئرمین شپ نہیں دی گئی ، اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کی نمائندہ تنظیم کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ۔ جبکہ ماضی میں ایف پی سی سی آئی نے ہمیشہ حکومت کی بجٹ کی تیاری میں ہر ممکن تعاون کیا۔ ناصر حیات مگوں کی جانب سے حکومت کو بجٹ میں موجود اناملیز (بے ضابطگیوں ) کی فہرست فراہم کی جس کے مطابق مختلف شعبوں میں 49سے زائد بے ضابطگیاں ہیں جس پر بزنس کمیونٹی کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیاحکومت سیکشن 127کو ہر گز منظور نہ کرے کیونکہ یہ شق آئین کے سیکشن 10اے کے منافی ہے‘ ٹیکس جمع کرنے کی مشینری سے محصولات کے عدالتی نظام کو علیحدہ رکھنا چاہیے جو کہ آئین کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس پالیسی کو وزارت خزانہ مرتب کرے ناکہ ایف بی آر کو یہ اختیار دیاجائے،مزید برآں کسی بھی ٹیکس کے نفاذ سے قبل اس کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال اور نقصانات کا جائزہ لیا جائے۔ صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ بجٹ تجاویز میں ایف بی آر نے ہیرا پھیری کی جس کے باعث بجٹ میں بزنس کمیونٹی کو سہولیات فراہم کرنے کی جگہ ان کے لئے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے ، انہوں نے تجارت میں شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا وزیر اعظم عمران خان عوام اور بزنس کمیونٹی سے کئے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے فوری طور پر منظوری سے قبل بجٹ میں موجود بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں دور کریں ۔