لاہور، گوجرانوالہ، پاکپتن (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+نوائے وقت رپورٹ) جوہر ٹاؤن دھماکے میں را کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہیں۔ دھماکے میں ملوث ایک شخص کے علاوہ ماسٹر مائنڈ اور تمام سہولت کار سمیت 8افراد گرفتار۔جوہر ٹاؤن دھماکے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروںنے دھماکے میں ملوث ایک شخص کے علاوہ ماسٹر مائنڈ اور تمام سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پیٹر پال ڈیوڈ نامی دہشت گرد ایئر بلو کی پرواز نمبر PA 407کے ذریعے لاہور سے کراچی فرار ہو رہا تھا، سی ٹی ڈی نے ملزم کوعلامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ڈومیسٹک ڈیپارچر لاؤنج سے گرفتار کر لیا۔دوران تفتیش ٹیموں کو دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت مل گئے ہیں۔ دھماکے کی فنڈنگ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے کی گئی تھی۔ اس دہشت گردی میں ملوث پیڑ پال ڈیوڈ پاکستانی شہری اورکراچی کا مستقل رہائشی ہے۔ جب کہ دھماکے میں ملوث آخری دہشت گرد کی تلاش ابھی جاری ہے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ پال نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کئے ہیں ۔ گاڑی بدھ کی صبح نو بج کر چالیس منٹ کے قریب داخل ہوئی اور بابو صابو ناکے پر گاڑی کی باقاعدہ چیکنگ بھی ہوئی، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی کارکو نیلی شلوار قمیض والے ڈرائیور نے جوہر ٹاؤن میں چھوڑا اور گاڑی چھوڑ کر پیدل فرارہوگیا۔ گرفتارملزم پیٹرپال ڈیوڈ نے گاڑی کو دھماکے کے لیے تیار کروایا۔ ناکے پر تعینات اہلکار بارود سے بھری گاڑی کو روکنے کے باوجود مواد کا سراغ نہ لگا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے بابو صابو ناکے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔ ڈیوڈ کچھ عرصہ قبل دبئی سے واپس پاکستان آیا تھا اور گوجرانوالہ میں مقیم تھا۔ علاوہ ازیں دھماکے کے شبہ میں سی ٹی ڈی نے گزشتہ روز مزید آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔جن سے نامعلوم مقام پر تفتیش جاری ہے ۔ سی ٹی ڈی نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکے میں ملوث دہشت گرد کا ایک ساتھی مولانا شوکت علی روڈ پر موجود تھا جبکہ کار ڈرائیور وقوعہ کے بعد پیدل چل کر مولانا شوکت علی روڈ تک پہنچا اور اپنے ساتھی کے ہمراہ فرار ہوگیا ہے ۔ نمائندہ کے مطابق لاہور کے علاقہ جوہڑ ٹائون دھماکہ میں استعمال ہونے والی گاڑی سے متعلق اہم معلومات سامنے آگئیں۔ سیکیورٹی اداروںکے مطابق گاڑی7 مئی2010 کو ظفر اللہ خان کے نام پر رجسٹرڈ ہو ئی تھی،گاڑی کا رجسٹریشن نمبر ای ای بی9928 ہے جبکہ گاڑی کا ماڈل 2010 اور انجن نمبر 0712127 Y اور رنگ بلیک تھا، ظفر اللہ خان نے گاڑی2010 میں شکیل احمد کو فروحت کی تھی، 29 نومبر2010 کو شکیل کا ڈرائیور گاڑی لیکر ڈی سی کالونی گوجرانوالہ آرہا تھا کہ کوٹ حنیف کے قریب تین مسلح افراد گاڑی چھین کر فرار ہوگئے، مقدمہ شکیل احمد کی مدعیت میں تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں درج کیا گیا، گاڑی بعدازاں برآمدہوئی اور حافظ آباد پولیس کے سب انسپکٹر نور محمد کے پاس پہنچ گئی، سب انسپکٹر نے گاڑی کچھ عرصہ استعمال کے بعد نعیم ہنجرا نامی شخص کو بیچ دی،نعیم ہنجرا نے4 روز قبل20 جون کو گاڑی چنیوٹ کے رہائشی سید محمد عمران کو بیچ دی، سید عمران نے2 روز قبل گاڑی مبینہ دہشت گردپیٹر پال ڈیوڈ کو دی۔ پولیس کا کہناہے کہ چاربارگاڑی فروخت یا تبدیلی کے بعد دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی آج بھی ظفراللہ نامی شخص کے نام پر ہی ہے۔دوسری طرف لاہور دھماکہ میں شہید ہونیوالے باپ اور بیٹے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، دونوں افراد کی میتیں پہنچنے پر گھر میں کہرام مچ گیا اور علاقے کی فضاء سوگوار تھی، تفیصلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور جوہر ٹاؤن دھماکے میں پاکپتن کے محلہ حسن پورہ کا رہائشی عبدالخالق اور اس کا 6 سالہ بیٹا عبدالحق شہید جبکہ بیوی اور تین بچے شدید زخمی ہوئے تھے۔ دونوں افراد کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں ڈھکو چشتی میں ادا کی گئی جس میں علاقے کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
لاہور دھماکہ؛ راملوث ہونے کے شواہد ماسٹر مائنڈ، گاڑی ما لک سمیت تمام سہولت کار گرفتار
Jun 25, 2021