حکمران طبقے کی لڑائی ترقی، قانون کی عملداری، انصاف میں رکاوٹ

Jun 25, 2021

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
حکمران طبقے کی ذاتی لڑائیاں اور سیاسی اختلافات ملکی ترقی، قانون کی عملداری، احتساب کے مضبوط نظام اور انصاف کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں بالخصوص بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت مختلف مقدمات میں یا تو عدالتوں سے سزا یافتہ ہے، جیل میں ہے یا پھر ضمانت پر ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک و قوم کے مستقبل کے فیصلے کرنے ہیں اگر یہ لوگ خود مسلسل قانون شکنی کے مرتکب ہوتے رہیں، کرپشن میں ملوث ہوں تو پھر نہ آئین پر عمل ہو گا نہ قانون کی حکمرانی ہو گی، نہ تفتشی ادارے آزاد ہوں گے نہ ہی تفتیشی اداروں پر کسی کا اعتماد ہو گا۔ ملک کی عدالتوں پر نظر دوڑائیں، احتساب عدالتوں کو دیکھیں ہر جگہ حکمران طبقہ ہی نظر آتا ہے۔ گذشتہ روز ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزاؤں کے خلاف دونوں اپیلیں خارج کر دی ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے حمزہ شہباز سے پوچھ گچھ کی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی مقدمات کا سامنا ہے، پی ٹی آئی والے بھی بھگت رہے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت کو بھی مقدمات کا سامنا ہے۔ ملک و قوم کے مستقبل کی حفاظت کے دعویداروں کو تو خود تحفظ کی ضرورت ہے، کہیں ضمانتوں تو کہیں نئی باری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ جس طرح میاں نواز شریف سزا یافتہ ہونے کے باوجود بیرون ملک بیٹھے ہیں اور جو بیان حمزہ شہباز کے ایف آئی اے تفتیش میں دیے جانے والے جواب ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ کوئی کسی بھی طرح ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یہ صورتحال اچھی نہیں ہے۔ ایسے واقعات کی وجہ سے عوام کا تفتیشی اداروں اور عدالتی نظام سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے کیونکہ بڑے بڑے نمایاں لوگ سیاسی حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے نظام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ طاقتور کو رعایت ملتی ہے غریب لٹکا رہتا ہے۔ دنیا ہمارے حالات پر ہنس رہی ہے۔ ہمارا عام آدمی رو رہا ہے۔ اگر کیس غلط بنائے جاتے ہیں تو ذمہ دار حکمران طبقہ ہے اور اس کے جواب میں دوبارہ کیسز بنائے جاتے ہیں تو ذمہ دار حکمران ہیں۔ کیسز کی نوعیت تو قانونی ماہرین ہی سب سے بہتر بتا سکتے ہیں لیکن جو حالات ان کیسز کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں یقیناً یہ امن و امان کے لیے بھی خطرہ ہیں، ملکی ترقی کی  اور آئین و قانون کی بالادستی کی راہ میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

مزیدخبریں