صاحبِ خلق عظیمؐ کی شان میں گستاخی

ھندواسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے وہ اسلام کی اہمیت اور حقیقت کو تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہے متحدہ ہندوستان میں مسلم لیڈروں نے ہندئووں کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کی سعی کی۔ لیکن ھندئووں اور ان کی قیادت اس پر رضا مند نہ ہوئی۔ جس کے نتیجہ میں سیاسی کشیدگی بڑھتی رہی۔ بھارت نے پاکستان کی حقیقت کو بھی تسلیم نہیں کیا اور بھارتی حکمران ہمیشہ پاکستان کے خلاف کاروائیوں میں مصروف رہتے ہیں بھارت کشمیر پر ناجائز طور پر قابض ہے۔ بھارتی فوج کشمیری مسلمانوں پرظلم و ستم کے پہاڑپر توڑرہی ہے مسلم امہ کو بھارت کے ان مذموم عزائم کا نوٹس لینا چاہیے حال ہی میں بھارت کے دواینکرز نے نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی کر کے ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔  اس مذموم حرکت سے مسلمانوں کے دل دکھی ہوئے ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اس حرکت کی مذمت کررہے ہیں بی جے پی کے حکمران مسلم دشمنی اور تعصبات میں فرنٹ لائن پر ہیں۔ 
اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے اور اس جہاں کا خالق و مالک اور فرمانروا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور کریم ؐکو نبوت اور رسالت کے اعلیٰ ترین رتبہ پر سرفراز کیا۔ آپ ؐ کو رحمت لعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت تا ابد تمام عالموں پر برستی رہیگی۔ محسن ِ انسانیت انسانوں کے راہبر و راہنما بھی ہیںحضور کریم ؐ نے گمراہی میں ڈوبے ہوئے انسانوں کو راہ ء حق پر گامزن ہونے کا درس دیا اور انسان اس راہ پر گامزن ہو کر برتر انسان بن گئے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی 
واحدنیت پر ایمان لے آئے اور اللہ تعالیٰ کے وفادار بندے بن کر خود اعتمادی سے زندگی گذارنے لگے۔ اب وہ رب کائنات سے فیضاب ہو رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے حضور کریم ؐکی ذات اقدس کو عظمت کی انتہائی بلندیوں پر فائز فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف جیسی عالیشان کتاب حضور کریمؐ کی ذات اقدس  پرنازل کی۔ جو اعلیٰ تعلیمات کا خزینہ ۔ تخلیق کائنات اور انسانی زندگی کے امورو معاملات کا سرچشمہ ہے۔حضور کریمؐ نے مسلمانوں کو قرآنی اسرار و رموز سے آگاہ کیا اس کے نتیجہ میں ایک نیا معاشرہ وجود میں آیا قرآنی تعلیمات نے انسان کو انسان کی غلامی سے آزاد کیا اور وہ برتر انسان بن گئے حضور کریم ؐ نے صاحب خلق عظیم ہونے کی حیثیت سے اعلیٰ اقدار کو اجاگر کیا۔ جس کے نتیجہ میں اعلیٰ اخلاقی قدریں انسانی فطرت اور معاشرہ کا حصہ بن گئیں۔
مذہبی روایات سے عیاں ہے کہ اگر قرآن شریف کسی پہاڑ پر نازل ہوتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا اس سے حضور کریم ؐ کے اعلیٰ ظرف کا اظہار ہوتا ہے قرآن شریف  آپ ؐکی ذاتِ اقدس پر نازل ہوا۔قرآنی احکام حیاتِ مبارکہ میں ڈھل گئے  آپ ؐ نے قرآنی احکام کی بنیاد پر مثالی فلاحی ریاست قائم کی اور مسلمانوں کو افوت و مساوات کی بنیاد پر مسلم امہ میں متحد کر دیا۔قرآنی تعلیمات نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف عقل ودانس۔ حکمت و دانائی۔فہم و فراستت اور انصاف پیروری کو فروغ دے کر عروج سے ہمکنار کیا اور یوں انسانی زندگی شباب سے ہمکنار ہو کر خود کفیل بن گئی۔ رسالت و نبوت نے حضورؐ کی ذات مبارکہ میں معراج پایا نبوت و رسالت درجہ کمال تک پہنچنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ سلسلہ منقطع کر دیا۔ شریعت محمدی تا ابد جاری وساری رہیگا۔ 
  نوع انسان رہ پہام آخرین
حامل او  رحمت  لعالمین
 

ای پیپر دی نیشن