لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ مجھے شروع سے ہی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، نیوزی لینڈ ٹیم چلی گئی اور پھر انگلینڈ نے انکار کیا۔ یہ ہمارا ایک بمپر سیزن ہوگا، ہم نے اپنا بھرپور دفاع کیا،نیوزی لینڈ ٹیم واپس آرہی ہے، بھارت کو ورلڈ کپ میں ہرانے کے بعد فرق پڑا، ہمارے کھلاڑی آئی سی سی رینکنگ میں اوپر آئے، قومی کرکٹرز کو آئی سی سی ایوارڈز ملے، آسٹریلیا کا دورہ کامیاب ترین رہا، ویسٹ انڈیز کا آنا کامیابی ہے۔ ہماری ٹیم کی کامیابی کی شرح بھارت، نیوزی لینڈ سے زیادہ رہی ہے، ہمارا ہدف ہی کامیابی کی شرح کو بڑھانا ہے، بابراعظم اینڈ کمپنی نے بہت اچھا کام کیا، انہیں سپورٹ کی ضرورت ہے۔ قومی ٹیم کی مارکیٹنگ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں تین غیر ملکی کوچز آئیں گے، ہم نے غیر ملکی پاور ہٹر، بیٹنگ اور بائولنگ کوچ لانے ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ کو ورلڈ کپ سے قبل تبدیل کرنا مشکل فیصلہ تھا۔ ایک میچ کیلئے پورا لاہور بند کرنا نہیں چاہتے، ہم لاہور،کراچی اور ملتان میں کھلاڑیوں کی رہائش کیلئے 70 کمرے بنائیں گے۔ جولائی میں آسٹریلیا سے پچز کیلئے مٹی منگوائی ہے،آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں پچز بیکار تھیں یہی وجہ ہے اب پچز بنا رہے ہیں۔ کوشش ہے ہم بھی ایک وقت میں وائٹ بال، ریڈ بال کی الگ الگ ٹیمیں بنائیں،اگلے دو سال میں ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔ یڈپارٹمنٹل کرکٹ کیلئے ڈپارٹمنٹس کو خط لکھا لیکن سرد جواب ملا، تعمیری تنقید کریں میں تنقید سے گھبرانے والا نہیں ہوں۔ ہماری چار ملکی ٹورنامنٹ کرانے کی تجویز کو ختم نہیں کیا گیا ابھی بات ہوگی، کشمیر پریمیئر لیگ کی رپورٹ ہمارے پاس آئی ہے، چار فرنچائزز نا خوش ہیں، ہم نے اعلیٰ اتھارٹیز کو معاملات سے آگاہ کردیا ہے۔