محمد ریاض اختر
دنیا بھر میں 14جون کو خون عطیہ کرنے والوں کاعالمی دن (World Blood Donor Day) منایا جاتا ہے۔اس دن کی تاریخ بتاتی ہے کہ مئی 2005ء میں، عالمی ادارہ برائے صحت کے 58ویں اجلاس کے دوران دنیا بھر کے ممالک کے شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے مندوبین کی جانب سے رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات فراہم کرنے کے حوالے سے ایک متفقہ اعلامیہ تیار کیا گیا تھا۔ اس اسمبلی میں ایک قرارداد کے ذریعے 14جون کو ’خون عطیہ کرنے والوں کا عالمی دن‘ منائے جانے کے حوالے سے پرزور حمایت کی گئی، جسے بعد میں منظور کرلیا گیا۔ اس اجلاس میںشریک ممالک کے مندوبین سے درخواست کی گئی تھی کہ مناسب ریگولیٹری نگرانی کے تحت قومی سطح پرایک منظم اور پائیدار بلڈ پروگرام ترتیب دیا جائے۔ اس قرار داد میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس پروگرام کو ایک کامیاب قومی پروگرام بنانے کے لیے دنیا بھر میں حکومتی اداروں کے تعاون اور معاونت کی ضرورت ہوگی۔جو اعلیٰ معیار کے خون کے عطیات اور اس غرض سے کیے جانے والے تمام اخراجات میں تعاون فراہم کرسکیں تاکہ دنیا بھر میں مریضوں کو درپیش خون کے عطیات کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
اس دن کو منانے کا مقصد، دنیا بھر میںرضاکارانہ طورپرکیے گئے اس عمل کی اہمیت، حفاظت اور زندگیاں بچانے سے متعلق خون کے عطیات کی افادیت کو اُجاگر کرنا ہے۔ 2005ء سے لے کر اب تک 14جون کا دن ہر سال مختلف عنوانات (تھیم)کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔امسال( join the effort and save lives) جدوجہد میں شریک ہوں اور انسانی جانیں بچائیں کاعنوان منتخب کیا گیا ہے۔یہ باتیں ہلال احمر کے چیئر مین ،معروف سماجی شخصیت ابرار الحق نے’’ نوائے وقت ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ایک سوال کے جواب میں چیئر مین ہلال احمر ابرار الحق کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال اور لاک ڈاون جیسے حالات میں خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم شدید متاثر رہی۔لوگوں میں یہ خوف تھا کہ خون عطیہ کرنے سے بھی کورونا ہو جاتا ہے یہ خوف ہلال احمر کی آگاہی مہم کی وجہ سے دور ہوا ۔باقاعدہ خون دینے والوں کو فون کر کے بلایا جاتا اور موبائل یونٹس سارادن متحرک رہتے اس صورتحال میں2020ء میں صرف (4377) یونٹ بلڈ حاصل ہوا ، 2021ء میں آگاہی مہم اور فرداً فرداً اپیل کی بدولت 8382 یونٹ بلڈ حاصل ہوا۔مجموعی طور پر 89 ہزار سے زائد یونٹ بلڈ تقسیم کیا جاچکا ہے۔جب کہ عام دنوں میں ہلال احمر سال بھر میں13ہزار کے قریب بلڈ یونٹ تعلیمی اداروں،کارپوریٹ سیکٹر ،تجارتی مراکز سے حاصل کرتا تھا۔ہمارے ملک میں عطیہ خون دینے والوں کی شرح صرف دو فی صد ہے جو کہ بہت ہی کم ہے ۔
اراکین پارلیمنٹ سے خون عطیہ کروانے سے متعلق ابرار الحق کا کہنا تھا کہ ان دنوں خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم قدرے بہتر ہے ۔ہم نے اس مہم کا آغاز پالیمنٹ ہاؤس کے سامنے کیمپ لگا کر کیا تھا مگر شومئی قسمت کے کورونا وبا پھیل گئی اور پھر لاک ڈاون میں چلے گئے تھے۔عالمی دن کی مناسبت سے انہوں نے کہا کہ ہلال احمر پاکستان باقاعدگی سے یہ دن مناتا ہے۔ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر کے تحت باوقار تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ جس میں خون کا عطیہ دینے والوں کی پذیرائی کی جاتی ہے۔معمول کی بلڈ کولیکشن کے دوران بھی خون عطیہ کرنے والے کو نہ صرف توصیفی سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے بلکہ خون کے عطیات دینے والوں کو شکریہ کے ساتھ بلڈ سکریننگ نتاہج ای میل کر دئیے جاتے ہیں ۔
ابرار الحق کا کہنا تھا کہ انسان کی زندگی میں رونما ہونے والے واقعات و حادثات سے نمٹنے کے لیے بعض اوقات اسے لوگوں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسی صورتحال اس وقت بھی پیش آتی ہے، جب کسی عزیز یا دوست کو حادثے یا بیماری کی صورت میں خون کی فوری ضرورت پڑتی ہے، ایسے میں خون عطیہ کرنے والا شخص ایک فرشتے کی مانند لگتا ہے۔خون کے عطیات کے ذریعے زندگی و موت سے جنگ لڑتے انسان کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔ خون کے عطیات کے ذریعے روزانہ کی بنیادوں پر ایسے لاکھوں لوگوں کی زندگی بچانا ممکن ہوسکا ہے، جو کسی حادثے، بیماری یا سرجری کے دوران خون کی کمی کی باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر سے متعلق سوال پر ابرار الحق نے بتایا کہ خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کو باقاعدگی سے مفت خون کی فراہمی ہلال احمر کا طرہ امتیاز ہے اس کے علاوہ جڑواں شہروں کے ہسپتالوں کیلئے خون کی فراہمی بلا امتیاز،بلا تفریق مسلسل جاری رہتی ہے۔ اس پذیرائی کا مقصد خون کی محفوظ منتقلی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ان افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو بغیر کسی ذاتی لالچ کے اپنا خون دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے عطیہ کرتے ہیں۔ یقین کامل رکھیں کہ آپ کا دیا گیا خون بطور عطیہ ہر سال لاکھوں انسانوں کو نئی زندگیاںبخشتا ہے۔ خون عطیہ کرنا کارخیر بھی ہے۔ کسی بھی ضرورت مند مریض کو خون عطیہ کرنا صدقہ جاریہ میں شمار ہوتا ہے۔ قرآنِ پاک کی سورۃ المائدہ میں ایک انسان کی جان بچانے کو پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف قرار دیا گیاہے۔ جب کہ کسی بھی دوسرے انسان کی مدد سے قدرتِ الٰہی کی جانب سے قلبی سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے۔انسان ہر قسم کی آفات اور محرومیوں سے نجات پاتا ہے۔
خون عطیہ کرنے سے متعلق عام لوگوں میں پائے جانے والے خوف سے متعلق سوال پر ابرار الحق نے بتایا کہ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جب کہ یہ بات قطعی درست نہیں۔ اس سے صحت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے، بلکہ خون کا عطیہ دینے والے افراد صحت مند رہتے ہیں۔ اس عمل میںجتنا خون لیا جاتا ہے، وہ انسانی جسم تین دن میں پورا کرلیتا ہے۔ ہلال احمر آگاہی مہم کے ذریعہ ان لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر خون کے عطیات دینے سے قاصر رہے ہیں۔
خون عطیہ زندگی و موت کی جنگ میں کار خیر
Jun 25, 2022