بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ  پر ارکان اسمبلی سیخ پا

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک میں بد ترین لوڈ شیڈنگ پر اراکین اسمبلی سیخ پا نظر آئے جس پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں شیڈول سے ہٹ کر لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے بصورت دیگر متعلقہ محکموں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہاکہ بجلی محکمے کے لوگ بند کرتے ہیں گالیاں ہم کھاتے ہیں، وزیر توانائی پیٹرولیم نہیں آتے، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے ہیں، پورے ملک میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، بجلی مہنگی بھی کررہے ہیں اور بجلی دے بھی نہیں رہے ہیں۔ میرے علاقے میں کئی کئی گھنٹے بجلی نہیں ہے۔ شیڈول لوڈشیڈنگ کریں۔ گرمی بہت زیادہ ہے لوگوں کو بجلی بھی نہیں دے رہے۔ 
ملک بھر میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہر سال کی طرح امسال بھی جاری ہے۔ گرمی اور حبس کے اس موسم میں عوام گرمی سے بلک رہے ہیں‘ انہیں پانی بھی میسر نہیں۔ ہر سال یہی حکومتی دعوے سامنے آتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا جائیگا مگر آج تک اس پر قابو نہیں پایا گیا۔ المیہ یہ ہے کہ موسم سرما میں بھی کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری رہی۔ چند ماہ قبل وزیراعظم شہبازشریف نے سرکاری سطح پر سولر سسٹم جلد ازجلد نصب کرنے کی ہدایت کی تھی۔ مگر اس پر بھی کوئی کام ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ اگر سرکاری دفاتر‘ فیکٹریوں‘ کارخانوں میں سولر سسٹم نصب کر دیا جاتا تو نجی بجلی پر انحصار کافی حد تک کم ہو چکا ہوتا اور لوڈشیڈنگ میں بھی کمی آجاتی۔ عوام کو بجلی دی نہیں جا رہی‘ جبکہ اسکے نرخوں میں آئے روز ہوشربا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ دوسری جانب بجلی کا ترسیلی نظام بھی انتہائی بوسیدہ ہے جس کی وجہ سے لائن لاسز کا الگ سامنا ہے۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ نے لوڈشیڈنگ کے مسئلہ کو دیکھنے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے‘ یہ مسئلہ کمیٹی بنانے سے حل نہیں ہوگا‘ اس کیلئے جامع منصوبہ بندی کرکے ملک بھر میں جنگی بنیادوں پر چھوٹے بڑے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر ڈیمز نہ بنائے گئے تو آئندہ چند سالوں میں لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن