اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں اراکین اسمبلی نے حکومت کی جانب سے بجٹ میں خوفناک ٹیکسیشن پر تنقید کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنخواہ دار طبقہ پر عائد بھاری بھرکم ٹیکس کم کرے اور پرائیوٹ سیکٹرز میں بھی لوگوں کی تنخواہوں کو ریگولیٹ کرنے کا نظام وضع کرے۔ اراکین نے بجٹ کو آئی ایم ایف کی خواہشات کی فہرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ کے بعد ملک میں بیروزگاری اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ خوشحالی کی بجائے ملک میں بدامنی پھیلے گی اور لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ سال 2025پر جاری بحث میںحصہ لیتے ہوئے شاہد ہ رحمان ، میر غلام علی تالپور، چوہدری بلال اعجاز، اقبال محمد خان، اسد قیصر، شیخ آفتاب، محمد عثمان بادینی، سید عبدالقادر گیلانی، شیخ وقاص اکرم، سحر کامران، غلام محمد سمیت دیگر نے کیا۔ اجلاس کے دوران پی پی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمان نے پارلیمنٹ میں اراکین اسمبلی کی جانب سے غیر پارلیمانی زبان پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوات میں رونما ہونے والے واقعے، فلسطین میں مسلمانوں پر کی جانے والی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے بجٹ بارے کہا کہ 70فیصد آبادی ملک کے دیہات میں جنہیں فائلر اور نان فائلر کا پتہ ہی نہیں ہے تاہم حکومت نے ان پر زندگی کے دورازے بند کردئیے ہیں۔ ایم این اے میر غلام علی تالپور نے کہا کہ گزشتہ چندسالوں میں صرف زرعی شعبے میں 6.2فیصد کی گروتھ ریکارڈ پر ہے باقی حکومت جن جن شعبوں کو مراعات دے رہی ہے ان کی گروتھ میں کمی ہی واقعہ ہوئی ہے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ چوہدری بلال اعجاز نے ایوان کو بتایا کہ ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہاہے ان پر 46مقدمات درج کروائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایساہوا ہے کہ لوگوں نے گلی سڑک کی سیاست سے ہٹ کر عمران خان کو ووٹ کیا ہے ایم کیوایم کے اقبال محمد خان نے کہا بعض لوگ امن وامان کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر پختون کارڈ کھیل رہے ہیں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ہم اس معاملے پر کوئی کارڈ نہیں کھیل رہے ہم یہ مطالبہ کررہے ہیں ان فیصلوں پر ایوان کو اعتماد میں لیں شیخ آفتاب نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ میں اسمبلی ملازمین اور دیگر شعبہ جات کو یکسان طورپر بیسک پے دی جائے محمد عثمان بادینی نے کہا کہ وہ جس حلقہ انتخاب سے ہیں ان کا حلقہ کے پی جتنا ہے تاہم وہ وسائل میہا نہیں کیے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ رخشان میں سینڈک ، ریکوڈیک ، اورچاغی موجود ہے تاہم حکومت اس حلقے کے لیے فنڈز فراہم نہیں کررہی ہے سید عبدالقادر گیلانی نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے سرائیکی صوبے کا ملتان سیکرٹریٹ بند کردیا ہے اورساڑھے تین ہزار ترقیاتی سکیموں میں سے تین ہزار سیکمیں لاہور کو دے دی ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کوئی عوامی جماعت نہیں ہے ہم صرف قومی مفاد کے لیے ان کا ساتھ دے رہے ہیں سحر کامران نے بجٹ میں عائد کیے گئے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر روشنی ڈالی جبکہ شیخ وقاص اکر م نے بھی بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈلیور کرنے میں مکمل طورپر ناکا م ہوگئی ہے۔ رکن سنی اتحاد کونسل عاطف خان نے قومی اسمبلی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں نورا کشتی جاری ہے آئی ایم ایف کی منشاء کے مطابق بجٹ بنا۔ وزارت توانائی بتائے بجلی چوری میں کتنے ملازمین اور افسران کو سزا دی۔ بانی پی ٹی آئی کسی قسم کی ڈیل نہیں کریں گے۔ آئی پی پی کے مطابق گل اصغر خان نے کہا کہ حکومت نے مشکل حالات میں مناسب بجٹ دیا ہے ۔تاریخ میں پہلی بار بجٹ میں اشرافیہ پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ملک کیلئے مثیاق معیشت کی طرف جانا ہوگا ۔ اپوزیشن جماعتوں نے سات وزارتوں کا بجٹ کم کرنے کیلئے 460 کٹوتی کی تحاریک قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہیں۔ دوسری جانب حکومت نے کٹوتی کی تمام تحریکوں کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔