اسلام آباد+ مدینہ منورہ (خبرنگار+ نمائندہ خصوصی) رواں سال مکہ مکرمہ میں حجاج کو 1.3 ملین سے زیادہ طبی خدمات فراہم کی گئیں، جس کے باعث حجاج شدید گرمی کے اثرات سے محفوظ رہے۔ سعودی وزیر صحت فہد الجلاجیل نے کہا ہے کہ یہ کامیابی صحت کے نظام اور حج سکیورٹی فورسز کی مربوط کوششوں سے ممکن ہوئی۔ دوران حج 4 لاکھ 65 ہزار حجاج کو خصوصی علاج کی خدمات بھی فراہم کی گئیں۔ ایک انٹرویو میں سعودی وزیر صحت نے کہا زیادہ درجہ حرارت کے باوجود وزارت کی کاوشوں سے زائرین کی صحت کی مجموعی حالت بہتر رہی۔ دوران حج گرمی کے دباؤ کوکم کرنے کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ افسوس کے ساتھ، 13سو ایک اموات ہو چکی ہیں۔ تاہم ان میں سے 83% حج کرنے کے لیے غیر مجاز تھے، ان کے پاس پرمٹ نہیں تھا اور بغیر مناسب پناہ گاہ یا آرام کے، براہ راست سورج کی روشنی میں طویل فاصلہ طے کر رہے تھے، مرنے والوں میں کئی بزرگ اور دائمی طور پر بیمار افراد بھی شامل ہیں۔ ان اموات سے متعلق تمام رپورٹس مرتب کر لی گئی ہیں، اور ان کے اہل خانہ کو مطلع کیا گیا ہے، شناخت مکمل ہو گئی، ذاتی معلومات یا شناختی دستاویزات کی ابتدائی کمی کے باوجود، شناخت، تدفین، اور موت کے سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کے لیے مناسب طریقہ کار اپنایا گیا۔ حجاج کو فراہم کی جانے والی صحت خدمات میں اوپن ہارٹ سرجریز، کارڈیک کیتھیٹرائزیشن، ڈائیلاسز، اور ایمرجنسی کیئر شامل ہیں۔ وزیر نے کہا یہ خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں۔ آئندہ سال کا حج شدید موسم میں آخری ہو گا۔ مکہ مکرمہ میں پاکستان حج مشن ہسپتال کے سربراہ بریگیڈئیر جمیل احمد لکھیر نے تصدیق کی ایام حج کے دوران مشاعر میں صرف 13 حجاج جان کی بازی ہار گئے۔ مصری حکام نے بتایا جاں بحق افراد میں 672 مصری شامل‘ 25 لاپتہ ہیں۔ 236 انڈونیشیائی‘ 98 بھارتی‘ تیونس‘ اردن‘ ایران اور سینیگال کے حجاج بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔