اپیکس کمیٹی میں آپریشن کی بات نہیں ہوئی گنڈاپور ، اے این پی جے یو آئی کی مخالفت : حامی ہوں :گورنر کنڈی

Jun 25, 2024

پشاور+ کوئٹہ + راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے + خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی میں پالیسی بتائی گئی مگر کسی قسم کے آپریشن کا ذکر نہیں ہوا۔عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں پالیسی بتائی گئی لیکن کمیٹی میں کسی بھی قسم کے آپریشن کا ذکر نہیں تھا، امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی اور انعامات دینے کی بات کی گئی جسے عزم استحکام پاکستان کا نام دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا، افغان صدر اشرف غنی کی حکومت ہمارے مخالف تھی، عمران خان افغانستان گئے اور بات چیت کی، ہماری حکومت میں جنرل فیض تین سال تک افغانستان سے انگیج رہے لیکن جنرل باجوہ نے جنرل فیض کو ہٹا دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنرل باجوہ کہتے تھے جنرل فیض بہترین آرمی چیف بن سکتا ہے، باجوہ کا امریکا یا نواز شریف کے ساتھ پلان تھا کہ جنرل فیض کو ہٹا دیا جائے اور اسے ہٹا دیا گیا اور پھر پاکستان تحریک انصاف کو ختم کرنے پر لگ گئے۔آپریشن عزم استحکام پر انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی پالیسی کے بعد بات کروں گا آپریشن ہوگا یا نہیں، جب تک آئی ایس پی آر کلیئر نہیں کرے گا کہ کس سائز میں آپریشن ہونا ہے کچھ نہیں کہہ سکتے، اس حوالے سے عوام اور صوبوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے کیوں کہ ہم نے جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا ان کو پاکستان اور فوج کی پروا نہیں ہے۔بات چیت ہونی چاہیے، افغانستان سے بات چیت کرنی ہے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ باجوہ نے ایک پارٹی کو ختم کرنے کے لیے ملک کا نقصان کیا، ہمارے لوگ شہید ہوئے، دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں ہم امن چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ٹرم اینڈ کنڈیشن مذاکرات پر شرائط یہی ہوں گی کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے اور 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کی کوئی کلیریٹی نہیں ہے میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں ہے، میرے اوپر الزامات لگائے گے اب ہتک عزت کے لیے تیار رہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت سے ڈیل ہوئی یہ بیان سے ہٹ گے میں نے بجلی بند کردی، 22 سو ارب آپ آئی پی پیز کو دے رہے ہیں اور 1510 ارب روپے جو ہمارے دینے ہیں وہ دے نہیں رہے، میری ملاقات محسن نقوی سے نہیں وزیر داخلہ سے ہوتی ہے،گر ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہمارا ری ایکشن بھی آپ کے سامنے ہوگا۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا حکومت نے آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق صوبائی کابینہ کا اجلاس بلانے پر غور شروع کردیا جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور صوبائی کابینہ کو مجوزہ کارروائی سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔  دوسری طرف  جمیعت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا۔مولانا فضل الرحمان نے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ، اصغر اچکزئی، خوشحال خان کاکڑ، عبد الخالق ہزارہ سے ملاقات کے بعد کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، یہ آپریشن عزم استحکام نہیں بلکہ آپریشن عدم استحکام ہے جو پاکستان کو مزید کمزور کرے گا۔  سب برابر کے شہری ہیں لیکن ایک طبقہ سمجھے کہ اس نے حاکم اور باقی سب نے غلام رہنا ہے۔ 

مزیدخبریں