لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی کھیل ہاکی تو زوال پذیر ہے مگر ایک پاکستانی ہاکی کوچ ایسے بھی ہیں جو اب بھی گوروں کو ہاکی سکھا کرملک کا نام روشن کررہے ہیں۔شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے نعیم خان 12 سال سے بیلجیم کے شہر گینٹ میں گینٹواز ہاکی کلب کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کی مردوں اور خواتین کے ساتھ مینیجر، کوچ اور یوتھ ٹیم کے ہیڈکوچ کے طورپر ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ لاہور آمد پر نعیم خان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان کا کلب یورپین چیمپئن ہونے کیساتھ یوتھ کی سطح پر بھی کامیابیوں کا جھنڈا بلند کیے ہوئے ہے۔ وہاں ایک سسٹم کے تحت کھلاڑیوں کو تیار کیاجارہاہے،کوچنگ کے ساتھ فزیکل فٹنس اور اسکلز پر بھی بہت توجہ دی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کم عمری سے ہی کھلاڑیوں کو پریشر میں پرفارم کرنے کا ہنرآجاتاہے۔ نعیم خان نے پاکستان ہاکی کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے گلہ بھی کیا کہ وہ گوروں کو تو ہاکی سکھارہے ہیں مگر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے کبھی ان کے ساتھ رابطہ نہیں کیاگیا۔پاکستان نے ان کو نام دیا عزت دی، یہاں سے ہی کھیل اور سیکھ کر گوروں کے دل جیتنے میں کامیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہورمیں رانا ظہیر ہاکی اکیڈمی، خواجہ جنید ہاکی اکیڈمی اور توقیر ڈار اکیڈمی کے کام سے متاثر ہوا ہوں، شیخوپورہ سمیت دوسری جگہوں پر بھی نئے لڑکوں کی تیاری پر توجہ دی جارہی ہے، اگر نیک نیتی، ایمانداری سے کام کیاجائے تو پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں،ہم ہاکی کے میدان میں کم بیک کرسکتے ہیں۔